Dhol Bajwane Aur Daarhi Katwane Wale Ko Peer Banana Kaisa ?

ڈھول بجوانے اور داڑھی کٹوانے والے کو پیر بنانا کیسا؟

مجیب:مفتی ھاشم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:Lar:6352

تاریخ اجراء:06جمادی الثانی 1438ھ/06 مارچ 2017ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ

     (1)ہمارے گاؤں میں ایک پیر آتا ہے ،جس کی آمد کے موقع پر اس کا استقبال ڈھول باجے اور ناچ سے کیاجاتا ہے ،پیر اس کام سے منع نہیں کرتا بلکہ انہیں کہتا ہے کہ ”بجاؤ خوب موج کرو“،یہ پیر عالم بھی نہیں ہے اور داڑھی بھی کٹواکرایک مٹھی سے کم کرواتا ہے۔دریافت طلب امر یہ ہے کہ اس پیر کی بیعت کرنا کیسا ؟

     (2)اگر کوئی عالم پیر صاحب کی مخالفت کرتا ہے اور کہتا ہے کہ ڈھول بجانا جائز نہیں ہے تو پیر صاحب کہتے ہیں اس امام کی اقتدا چھوڑ دیں ،اس کا کیا حکم ہے؟

سائل:انجینئر محمد ابرار(جامع مسجد نور، کانواں لٹ،ڈسکہ ،سیالکوٹ)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     (1)صورت مسئولہ میں اس پیر میں بیعت کروانے کی شرائط نہیں پائی جارہی ہیں کہ ایک تو وہ ڈھول بجواتا ہے اور ڈھول بجواناناجائز و حرام اور اس کا مرتکب فاسق و فاجر ،دوسرے وہداڑھی کوایک مٹھی سے کم کرواتا ہے اور داڑھی کوایک مٹھی سے کم کروانے والامرتکب حرام اورفاسق و فاجر ہے۔تیسرے وہ عالم بھی نہیں جبکہ پیر کے لئے عالم غیر فاسق ہونا ضروری ہےلہذا اس پیر کی بیعت جائز نہیں۔

     (2)علماء کا پیر کی اس حرکت کی مخالفت کرنا درست ہے اس لئے اس پیر کے کہنے سے علماء کی پیروی و اقتداہر گز نہ چھوڑی جائے۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم