Dar ul Harb Ki Tareef Aur Tafseel

دارالحرب کی تعریف وتفصیل

مجیب: ابوصدیق محمد ابوبکر عطاری

فتوی نمبر: WAT-1738

تاریخ اجراء: 21ذوالقعدۃالحرام1444 ھ/10جون2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   دار الحرب کسے کہیں گے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   دارالحرب وہ دار جہاں کبھی سلطنت اسلامی نہ ہوئی  تووہ شروع سے ہی دارالحرب ہےیااولاوہ دارالاسلام تھاپھرایسی غیرقوم کا تسلُّط ہوگیاجس نے شعائراسلام مثل جمعہ وعیدین واذان واقامت وجماعت وغیرہا یک لَخْت اٹھادئیے (اگرچہ بعدکواسی نے یاکسی اورغیرمسلم قوم نے اجازت بھی دے دی ہو) اورکوئی شخص اَمان اول پرباقی نہ رہے اوروہ جگہ چاروں طرف سے دارالاسلام میں گِھری ہوئی نہ ہو، تووہ دارالحرب ہے۔(ماخوذاز فتاوی رضویہ،ج16،ص 316۔۔ جلد17 ،صفحہ367،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)

   سیدی امام اہلسنت امام احمد رضا خان رحمہ اللہ فرماتے ہیں:" دارالاسلام وہ ملک ہے کہ فی الحال اس میں  اسلامی سلطنت ہو، یا اب نہیں  تو پہلے تھی، اور غیر مسلم بادشاہ نے اس میں  شعائر اسلام مثل جمعہ و عیدین و اذان و اقامت وجماعت باقی رکھے اور اگر شعائر کفر جاری کئے اور شعائر اسلام یک لخت اٹھادئے اور اس میں  کوئی شخص امان اول پر باقی نہ رہا ، اور وہ جگہ چاروں  طرف سےدارالاسلام سے گھری ہوئی نہیں  تو دارالحرب ہوجائے گا، جب تک یہ تینوں  شرطیں  جمع نہ ہوں  کوئی دارالاسلام دارالحرب نہیں  ہوسکتا۔"(فتاوی رضویہ،جلد17،صفحہ367،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم