Danton Ke Hilne Ki Wajah Se Un Mein Taar(Braces) Lagwana Kaisa ?

دانتوں کے ہلنے کی وجہ سے ان میں تار لگوانا کیسا؟

مجیب: مولانا محمد سعید عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2671

تاریخ اجراء: 09شوال المکرم1445 ھ/18اپریل2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   دانتوں کے ہلنے کی وجہ سے ان میں تار لگوانا کیسا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   دانتوں کے ہلنے کی وجہ سے اس میں تار لگانا جائز ہے۔

   بہا ر شریعت میں ہے:” ہلتے ہوئے دانتوں کو سونے کے تار سے بندھوانا جائز ہے اور اگر کسی کی ناک کٹ گئی ہو تو سونے کی ناک بنوا کر لگا سکتا ہے۔ ان دونوں صورتوں میں ضرورت کی وجہ سے سونے کو جائز کہا گیا، کیونکہ چاندی کے تار سے دانت باندھے جائیں یا چاندی کی ناک لگائی جائے تو اس میں تعفن پیدا ہوگا۔“(بہار شریعت،ج03،حصہ 16، ص428،مکتبۃ المدینۃ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم