Chutti Karne Par Fine Lena Kaisa Hai

چھٹی کرنے پرفائن لینا

مجیب: عبدالرب شاکرعطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-914

تاریخ اجراء:       18ذیقعدۃالحرام1443 ھ/18جون2022 ء                                                                                                                

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   بعض مدرسوں میں بچےچھٹی کرتےہیں،توان سےفائن یعنی مالی جرمانہ  لیاجاتاہے،کیا یہ درست ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مالی جرمانہ کے ساتھ سزا دینا جائز نہیں کیونکہ یہ تعزیربالمال ہے اورتعزیر بالمال منسوخ ہے اور منسوخ پر عمل کرناحرام اورباطل طریقے سے مال کھانا ہے ،لہذامدرسہ کی انتظامیہ کوچاہیےکہ اگربچےچھٹی کرتےہیں،توان کے والدین،سرپرست وغیرہ سےرابطہ کریں یاکوئی اورجائزطریقہ اختیارکریں،طلبہ کےچھٹی کرنےپران سےفائن یعنی مالی جرمانہ لینےکی ہرگزاجازت نہیں۔

   فتاوی رضویہ میں ہے"تعزیر بالمال منسوخ ہے اور منسوخ پر عمل جائز نہیں۔ درمختار میں ہے: "لاباخذ مال فی المذھب ۔ بحر ۔ "( مال لینے کا جرمانہ مذہب کی رُو سے جائز نہیں ہے۔ بحر۔)اُسی میں ہے:( اور مجتبٰی میں ہے کہ ابتدائے اسلام میں تھا، پھر منسوخ کردیا گیا۔)"(فتاوی رضویہ،ج5، ص111، رضا فاونڈیشن،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم