فتوی نمبر:WAT-2966
تاریخ اجراء: 07صفر المظفر1446 ھ/13اگست2024 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
چھوٹے یا پرانے کپڑے کسی کو دینا کیسا ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
اپنے چھوٹے یاپرانے کپڑے کسی غریب کو دینا شرعاً جائز ہے ،اس میں کوئی حرج نہیں، بلکہ یہ صدقہ ہے اور احادیث طیبہ میں اس کی ترغیب بھی ارشاد فرمائی گئی ہے۔ البتہ یہ بات اپنی جگہ مسلم ہے کہ صدقے کے مختلف درجات ہیں، اور بہترین صدقات میں اپنی پیاری چیز کو صدقہ کرنا بھی ہے، لہذا ہمیں چاہیے کہ پرانے کپڑوں کے ساتھ ہم اپنی پیاری چیزیں بھی صدقہ کیا کریں جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں بھی ارشادفرمایا ہے۔
اس حوالے سے قرآن کریم میں ہے ﴿ لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتّٰى تُنْفِقُوْا مِمَّا تُحِبُّوْنَ وَ مَا تُنْفِقُوْا مِنْ شَیْءٍ فَاِنَّ اللّٰهَ بِهٖ عَلِیْمٌ ﴾ترجمہ کنز الایمان : تم ہر گز بھلائی کو نہ پہنچو گے جب تک راہِ خدا میں اپنی پیاری چیز نہ خرچ کرو اورتم جو کچھ خرچ کرو اللہ کو معلوم ہے۔(پارہ 4،سورۃآلِ عمران، آیت 92)
اپنے پرانے کپڑےکسی کو دینا بھی صدقہ ہے،چنانچہ سنن الترمذی میں ہے"عن أبي أمامة، قال: لبس عمر بن الخطاب، ثوبا جديدا فقال: الحمد لله الذي كساني ما أواري به عورتي، وأتجمل به في حياتي، ثم عمد إلى الثوب الذي أخلق فتصدق به، ثم قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " من لبس ثوبا جديدا فقال: الحمد لله الذي كساني ما أواري به عورتي، وأتجمل به في حياتي ثم عمد إلى الثوب الذي أخلق فتصدق به كان في كنف الله وفي حفظ الله، وفي ستر الله حيا وميتا" ترجمہ : حضرت ابو امامہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالی عنہ نے نیا کپڑا پہنا تو یہ دعا پڑھی" الحمد لله الذي كساني ما أواري به عورتي، وأتجمل به في حياتي"(اللہ کا شکر ہے جس نے مجھے ایسا کپڑا پہنایا جس سے میں اپنی ستر پوشی کرتا ہوں، اور اپنی زندگی میں زینت حاصل کرتا ہوں)۔“ پھر ( آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے) جو کپڑے پرانے ہوگئے تھے،انہیں صدقہ کردیا،اور فرمایا:میں نے رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کو یوں فرماتے سنا کہ جو نئے کپڑے پہن کر یہ دعا پڑھے" الحمد لله الذي كساني ما أواري به عورتي، وأتجمل به في حياتي "اور جو کپڑے پرانے ہوگئے تھے،انہیں صدقہ کردے تو وہ اللہ کی حفظ و امان اوراس کی طرف سے ستر پوشی میں رہے گا، زندگی میں بھی اور موت کے بعد بھی ۔(سنن الترمذی،رقم الحدیث 3560،ج 5،ص 558،مطبوعہ مصر)
مسلمان کو لباس پہنانا بہت فضیلت والا عمل ہے ، چنانچہ ایک حدیث پاک میں ہے” عن أبي سعيد الخدري، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: أيما مسلم كسا مسلما ثوبا على عري، كساه الله من خضر الجنة“ ترجمہ: ابوسعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس مسلمان نے کسی مسلمان کو کپڑا پہنایا جب کہ وہ ننگا تھا تو اللہ اسے جنت کے سبز کپڑوں میں سےپہنائے گا۔(سنن ابی داؤد،رقم الحدیث 1682،ج 2،ص 130، المكتبة العصرية، بيروت)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
کنڈا لگا کر بجلی استعمال کرنے کاحکم
غیر محرم لے پالک سے پردے کا حکم
جوان استاد کا بالغات کو پڑھانےکا حکم؟
شوہر کے انتقال کے بعد سسر سے پردہ لازم ہے یانہیں؟
کیا دلہن کو پاؤں میں انگوٹھی پہنانا جائز ہے؟
مرد کا جوٹھا پانی پینے کا حکم
محرم کے مہینے میں شادی کرنا کیسا؟
موبائل ریپئرنگ کے کام کی وجہ سے ناخن بڑھانا کیسا؟