Cheating Karne Wale ki Ustad Ko Shikayat Lagana

چیٹنگ کرنے والے کی استاذ کو شکایت لگانا

مجیب:مولانا محمد سجاد عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3099

تاریخ اجراء:23ربیع الاوّل1446ھ/26ستمبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میرا سوال یہ ہے  کہ اگر کوئی چیٹنگ کر رہا ہو اور ہم اس کو کرتا ہوا دیکھ لیں  توکیاہم اس کا معلمات کو بتا سکتے ہیں یا نہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   یہ مسئلہ ذہن نشین رہے کہ اِصلاح کی نیّت سے مرید کی پیر سے، بیٹے کی باپ سے،بیوی کی شوہرسے، رعایاکی بادشاہ سے، شاگرد کی استاذسے شکایت کی جا سکتی ہے۔ جبکہ شکایت کرنے سے اس کی برائی کرنا مقصود نہ ہواور نہ فتنے فساد کا خوف ہو۔ لہذا اگر دورانِ امتحان کوئی چیٹنگ کررہا ہو تو اصلاح کی نیت سے مذکو رہ شرائط کے ساتھ اس کے استاذ  کو بتاسکتے ہیں ۔

   چنانچہ بیٹے کی باپ سے شکایت کرنے کے متعلق در مختار میں ہے :”ان علم ان اباہ یقدر علی منعہ اعلمہ ولو بکتابۃ والا لا کی لاتقع العدواۃ“ ترجمہ:اگر جانتا ہے کہ اس کاباپ اپنے بیٹےکو منع کرنے پر قادر ہے تو اس کے باپ کو بتائے اگر چہ تحریر کے ذریعے ہو وگرنہ     نہ بتائے تاکہ ان کے درمیان دشمنی پیدا نہ ہو۔(در مختار مع رد المحتار،ج 6،ص 408،دار الفکر،بیروت)

   بہا رشریعت میں ہے :”یہ معلوم ہے کہ جس میں برائی پائی جاتی ہے اگر اس کے والد کو خبر ہوجائے گی تو وہ اس حرکت سے روک دے گا، توا سکے باپ کو خبر کردے زبانی کہہ سکتا ہو تو زبانی کہے یا تحریر کے ذریعہ مطلع کردے اور اگر معلوم ہے کہ اپنے باپ کا کہا بھی نہیں مانے گا اور باز نہیں آئے گا تو نہ کہے کہ بلاوجہ عداوت پیدا ہوگی۔ اسی طرح بیوی کی شکایت اس کے شوہر سے کی جاسکتی ہے اور رعایا کی بادشاہ سے کی جاسکتی ہے۔ مگر یہ ضرور ہے کہ ظاہر کرنے سے اس کی برائی کرنا مقصود نہ ہو بلکہ اصلی مقصد یہ ہو کہ وہ لوگ اس برائی کا انسداد کریں اور اس کی یہ عادت چھوٹ جائے“۔(بہا رشریعت،ج03،حصہ16،ص533،مکتبۃ المدینہ)

   امیر اہلسنت دامت برکاتہم العالیہ" غیبت کی تباہ کاریاں" میں تحریرفرماتے ہیں :”جو اِصلاح کر سکتا ہو اُس سے صِرف اِصلاح کی نیّت سے شکایت کی جا سکتی ہے مَثَلاً مُرید کی پیر سے، بیٹے کی باپ سے،بیوی کی شوہرسے، رعایاکی بادشاہ سے،شاگرد کی استاذسے شکایت کی جا سکتی ہے۔(غیبت کی تباہ کاریاں،ص239،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم