Chand Fiqhi Istilahat Ki Wazahat

چندفقہی اصطلاحات کی وضاحت

مجیب: ابوالفیضان عرفان احمد مدنی

فتوی نمبر: WAT-1616

تاریخ اجراء: 16شوال المکرم1444 ھ/07مئی2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   فرض،واجب، سنت مؤکدہ، غیر مؤکدہ، مکروہ تحریمی، مکروہِ تنزیہی، مستحب، مباح، حرام قطعی،ان تمام کی تعریفات آسان اورسہل اندازمیں بیان فرمادیں اورعلم فقہ کاموضوع بھی آسان انداز میں  بیان کریں۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   تعریفات درج ذیل ہیں۔

   فرض اعتقادی:       جودلیل قطعی  سے ثابت ہویعنی ایسی دلیل سے جس میں کوئی شُبہ نہ ہو۔

   فرض عملی:وہ جس کاثبوت توایساقطعی نہ ہومگرمجتہدکی نظرمیں شرعی دلائل کے پیش نظر،ایسایقین ہے کہ اسے بجالائے بغیرانسان بری الذمہ نہ ہوگا،یہاں تک کہ اگروہ کسی عبادت کے اندرفرض ہے تواس کے بغیروہ عبادت باطل ہوگی ۔

   واجب اعتقادی:       وہ جس کی ضرورت دلیل ظنی سے ثابت ہو۔

   واجب عملی:وہ واجب اعتقادی  کہ اسےکیے بغیربھی بری الذمہ ہونے کااحتمال ہولیکن غالب ظن اس کی ضرورت کاہواوراگراس کابجالاناکسی عبادت میں درکار ہوتواس کے بغیرعبادت ناقص رہے  مگراداہوجائے ۔

   سنت موکدہ :    وہ ہے جس کوحضور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ہمیشہ کیا ہوالبتہ بیانِ جواز کے لیے کبھی ترک بھی کیاہو۔ یا وہ کہ اس کے کرنے کی تاکید فرمائی ہو مگر ترک والی جانب بالکل بندنہ فرمادی ہو۔

   سنّتِ غیر موکدہ:وہ کہ  شریعت کی نظر میں ایسی مطلوب ہو کہ اس کے ترک کو ناپسند رکھے مگر نہ اس حد تک کہ اس پر عذاب کی وعیدفرمائے ،برابرہے کہ حضور سیّد عالم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے اس پر ہمیشگی فرمائی یا نہیں ۔

   مُستحب : وہ کہ نظرِ شرع میں پسند ہو،  مگرترک پر کچھ ناپسندی نہ ہو، خواہ خود حضورِ اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اسے کیا یا اس کی ترغیب دی یا علمائے کرام نے پسند فرمایا اگرچہ احادیث میں اس کا ذکر نہ آیا۔

   مُباح : وہ جس کا کرنا اور نہ کرنا یکساں ہو۔

   حرام قطعی :      یہ فرض کا مُقابِل ہے۔

   مکروہ تحریمی :        یہ واجب کا مُقابِل ہے۔

   مکروہِ تنزیہی:         وہ عمل جسے شریعت ناپسندرکھے مگرعمل پرعذاب کی وعیدنہ ہو۔یہ سنّتِ غیر مؤکدہ کے مُقابِل ہے۔ (یہ تمام تعریفات فقہ حنفی کی معروف کتاب ”بہارِ شریعت،ج01،حصہ2،ص282تا284“ سے ماخوذ ہیں۔)

   علم فقہ کا موضوع:

   مکلفین کے افعال ،علم فقہ کا موضوع ہیں اور  وہ افعال                          اِس حیثیت سے کہ جس طرح اُن افعال کا مطالبہ کیا گیا ہے، مثلاً بجا لانے کے طور پر  جیسا کہ ”نماز“ یا چھوڑ دینے کی حیثیت سے جیسا کہ ”غصب“ یا اختیار دینے کے طور پر  جیسا کہ کھانا پینا وغیرہ۔(الفقہ الاسلامی وادلتہ، جلد01، صفحہ 31، مطبوعہ :کوئٹہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم