Bone China Bartan Istemal Karna Kaisa Hai ?

بون چائنہ (Bone China) برتن استعمال کرنا کیسا؟

مجیب: مفتی محمد قاسم عطاری

تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضانِ مدینہ دسمبر2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیافرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ کےبارے میں کہ چینی کے برتنوں میں ایسے برتن بھی آتے ہیں، جنہیں بون چائنہ(Bone China) کہتے ہیں،یہ ہڈیوں کو پیس کر بنائے جاتے ہیں، ہمارے ملک میں ان کا استعمال عام ہے، مہربانی فرما کر بتائیں، كيا ہڈیوں سے بنے برتن استعمال کرنا،جائز ہے یا ناجائز ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   انسان اور خنزیر کے علاوہ بقیہ جانداروں کی ہڈیوں کو پیس کر بنائے گئے برتن استعمال کرنا،جائز ہے، اگرچہ وہ جاندار ماکول اللحم (جن کا گوشت کھایا جاتا ہے) ہوں یا غیر ماکول اللحم (جن کا گوشت نہیں کھایا جاتا ) ہوں، کیونکہ انسان اور خنزیر کے علاوہ باقی جانوروں کی ہڈیوں سے نفع حاصل کرنا، جائز ہےکہ ان جانوروں کی ہڈیاں پاک ہیں۔چونکہ برتن بنانے کے طریقہ کار میں پہلے ہڈیوں کی صفائی کی جاتی ہے تاکہ اس پر لگی رطوبت ختم ہو جائے،تو اس رطوبت کے ختم ہونے کے بعد ہڈیاں جو کہ بذات خود پاک ہیں، ہر طرح کی نجاست سے پاک ہو جاتی ہیں،لہٰذا ان ہڈیوں سے بنے برتن استعمال کرنا، جائز ہے۔مزید یہ کہ جانداروں کے پاک اجزا کو استعمال کرنے کی اجازت حدیث سے بھی ثابت ہے،جیسا کہ نبیِّ پاک صلَّی اللہ علیہ وسلَّم ہاتھی کے دانتوں سے تیار شدہ کنگھی استعمال فرمایا کرتے تھے۔

   البتہ انسان اور خنزیر کی ہڈیوں سے بنے ہوئے برتن یا جن برتنوں میں ذرہ برابر بھی انسان یا خنزیر کی ہڈی شامل ہو،ان کا استعمال کرنا ناجائز و حرام ہے،کیونکہ ان دونوں کے اجزاء سے نفع حاصل کرنا حرام ہے۔ انسان کی ہڈی سے نفع حاصل کرنا، اس لیے ناجائز و حرام ہے کہ انسان کو اللہ تعالیٰ نے اشرف المخلوقات بنایا ہے،تو اس کی عزت و تکریم کے پیشِ نظر اس کے اعضاء سے انتفاع بھی ناجائز و حرام ہے۔خنزیر کی ہڈی سے نفع حاصل کرنا، اس لیے ناجائز و حرام ہے کہ خنزیر نجس العین ہے، لہٰذا اگر برتن بنانے میں انسان یا خنزیر کی ہڈیوں کا استعمال ہو اہو اور یہ بات تحقیق سے بھی ثابت ہو، محض شبہ نہ ہو، توان برتنوں کو استعمال کرنا،جائز نہیں۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم