Bimar Choza Zinda Halat Mein Billi Ko Khilana Kaisa?

 

بیمار چوزہ  زندہ حالت میں بلی کو کھلانا کیسا؟

مجیب:مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1775

تاریخ اجراء:12محرم الحرام1446ھ/19جولائی2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ایک بیمار چوزہ ہے، کیا اس کو ذبح کئے بغیر بلی کو کھلا سکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   چوزہ چاہے بیمار ہو یا  صحت مند ،بہرحال  بلی وغیرہ گوشت خور جانورکے آگے ،اسے نہیں ڈالا جاسکتا   کیونکہ زندہ  ڈالنے میں اسے   بلا وجہ تکلیف دیناہے  اور اسلام نے ہمیں جانور کو بھی بلاوجہ تکلیف دینے یا زخمی کرنے سے منع کیا ہے،ایسا کرنے والوں کے متعلق نہ صرف وعیدات بیان کی گئیں بلکہ جانوروں پر ظلم و ستم کو عذاب کی وجہ بیان کیاگیا ہے،   لہٰذا  اگر مذکورہ بیمار چوزے کے بچنے کے امکانات کم ہیں یا  مزید تکلیف سے بچانے کیلئے بلی کو کھلانا چاہتے ہیں تو ذبح کرکے کھلائیں۔

   بخاری شریف میں ہے :”عن ابن عمر عن النبی  صلی اللہ علیہ وسلم  ، قال  : دخلت امرأۃ النار فی ھرۃ ربطتھا فلم تطعمھا ولم تدعھا تاکل من خشاش الارض“یعنی حضرت  ابن عمر رضی اللہ عنہما حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :ایک عورت ایک بلی کے سبب دوزخ میں گئی اس نے بلی کو باندھ رکھاتھا ، نہ اسے کھانادیانہ چھوڑاکہ زمین کےکیڑے مکوڑےچوہے وغیرہ کھالیتی۔(صحیح البخاری  ،جلد1،صفحہ 467،مطبوعہ: کراچی)

   اس حدیث مبارکہ کےتحت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ مراۃ المناجیح میں فرماتے ہیں :”اس سے چند مسئلے معلوم ہوئے:ایک یہ کہ پالے ہوئے جانور کا بھی حق ہے کہ اسے کھانا پانی دیا جائے۔ دوسرے یہ کہ جانوروں پر ظلم بھی گناہ ہے۔علامہ شامی فرماتے ہیں کہ جانور پر ظلم انسان کے ظلم سے بدتر ہے کیونکہ انسان زبان والا ہے اپنے دکھ دوسروں سے کہہ سکتا ہے بے زبان جانور خدا کے سوا کس سے کہے۔“(مراۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح ،جلد 3،صفحہ 129،مطبوعہ :لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم