Bichhoo Khana Halal Hai Ya Haram

بچھو کھانا حلال ہے یا حرام

مجیب: فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر: Web-414

تاریخ اجراء: 07ذوالحجۃالحرام1443 ھ/07جولائی 2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   بچھو کھانا حلال ہے یا حرام؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   بچھو کھانا حرام ہے۔

      علامہ عبد الغنی الدمشقی الحنفی علیہ رحمۃ اللہ القوی لکھتے ہیں:’’لا یحل أکل الحشرات کلھا أی المائی والبری کالضفدع والسلحفاۃ والسرطان والفأر(ملتقطا)‘‘ترجمہ :تمام حشرات کاکھاناحرام ہے،خواہ وہ حشرات تری کے ہوں یاخشکی کے۔جیسے مینڈک ، کچھوا،کیکڑااورچوہا۔ (اللباب فی شرح الکتاب،جلد3، صفحہ95 ، مطبوعہ :کراچی)

      فتاوی ہندیہ میں ہے:”ما لا دم له مثل الجراد والزنبور والذباب والعنكبوت والخنفساء والعقرب ونحوها لا يحل أكله إلا الجراد خاصة “یعنی جن حشرات میں بہتا خون نہیں ہوتا جیسے ٹڈی، بِھڑ، مکھی، مکڑی، سنڈی، بچھو وغیرہ۔ان میں سےسوائے ٹڈی کے کسی کا کھانا حلال نہیں ۔(فتاوی ھندیہ، جلد5،صفحہ 357، مطبوعہ: بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم