Bhai Behan Ka Aapas Mein Musafah Karna

بھائی بہن کا آپس میں مصافحہ کر نا

مجیب: مولانا ذاکر حسین عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2687

تاریخ اجراء: 18شوال المکرم1445 ھ/27اپریل2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیابھائی بہن کسی خاص موقع پر مثلاعیدکی مبارکباددیتے ہوئے ،آپس میں مصافحہ کر سکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   بہن،بھائیوں کے درمیان شرعاً پردہ نہیں ،لہذا فتنہ کا اندیشہ نہ ہوتو عیدوغیرہ کےموقع پربہن بھائی آپس میں مصافحہ کرسکتے ہیں ۔ البتہ چچازاد،ماموں زاد،پھوپھی زاد،خالہ زادآپس میں ہاتھ نہیں ملاسکتے کہ ان کےدرمیان پردہ واجب ہے،کہ یہ حقیقۃً بہن بھائی نہیں،اسی بناپران کےدرمیان نکاح جائزہوتاہے۔

   فتاوی ہندیہ میں ہے” (المحرمات بالنسب) وهن الأمهات والبنات والأخوات۔۔الخ“ترجمہ:جو عورتیں نسب کی وجہ سے حرام ہیں وہ یہ ہیں :مائیں،بیٹیاں اور بہنیں۔(فتاوی ھندیۃ،کتاب النکاح،ج 1،ص 273،دار الفکر، بیروت)

   فتاوی ہندیہ میں ہے” وأما نظره إلى ذوات محارمه فنقول: يباح له أن ينظر منها إلى موضع زينتها الظاهرة والباطنة وهي الرأس والشعر۔۔۔والكف والساق والرجل والوجه۔۔۔وما حل النظر إليه حل مسه۔۔۔ إذا أمن على نفسه وعليها الشهوة“ترجمہ:بہرحال مرد کا اپنی محرم عورتوں کو دیکھنا تو اس کے متعلق ہم کہتے ہیں:مرد اپنی محرم عورتوں کے مواضعِ زینت چاہے ظاہر ہوں یا باطن ،کی طرف دیکھ سکتا ہے،مواضع زینت یہ ہیں،سر،بال،ہتھیلی،پنڈلی،پاؤں اور چہرہ ،اور محرم عورتوں کے جن اعضاء کو دیکھنا حلال ہے،ان اعضاء کو چھونا بھی حلال ہے جبکہ اسے اور عورت کو شہوت سے امن ہو۔(فتاوی ھندیۃ،کتاب الکراھیۃ،ج 5،ص 328،دار الفکر، بیروت)

   فتاوی رضویہ میں ہے” جیٹھ، دیور، بہنوئی ، پھپا، خالو، چچازاد، ماموں زاد، پھپی زاد ، خالہ زاد بھائی یہ سب لوگ عورت کے لئے محض اجنبی ہیں۔" (فتاوی رضویہ،ج 22،ص 217،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم