Bator e Saza Mali Jurmana Lena Kaisa ?

بطورِ سزا ،مالی جرمانا لینا کیسا؟

مجیب: مفتی ھاشم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:Lar:6393

تاریخ اجراء:21جمادی الثانی 1438ھ/21 مارچ 2017ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیافرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ زیدکابیٹاایک مدرسہ میں پڑھتاہے اس مدرسے کاقانون ہے کہ جوبچہ لیٹ ہوگایاچھٹی کرے گااُس سے سزاکے طورپرمالی جرمانہ وصول کیاجائے گا۔سزاکے طورپرمالی جرمانہ کرناجائزہے یانہیں ؟

سائل:محمدعمران (داتانگر،بادامی باغ،مرکزالاولیاء،لاہور)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     مالی جرمانے کے ساتھ سزا دینا جائز نہیں کیونکہ یہ تعزیربالمال ہے اورتعزیر بالمال منسوخ ہے اور منسوخ پر عمل کرناحرام اورباطل طریقے سے مال کھانا ہے ۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم