Balon Mein Naqli Balon Ki Chutiya Dalne Ka Hukum

 

بالوں میں نقلی بالوں کی چٹیا ڈالنے کا حکم

مجیب:مولانا محمد انس رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3294

تاریخ اجراء: 20جمادی الاولیٰ 1446ھ/23نومبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا بالوں میں نقلی بالوں کی چٹیا ڈال سکتے ہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگر  نقلی بال  کی چٹیا ، خنزیر کے علاوہ  دیگر جانوروں کے بالوں یا اون وغیرہ سے بنی ہوئی ہو تو اسے لگانے میں کوئی حرج نہیں ۔ البتہ انسانی بالوں کی وِگ لگانا ، ناجائز وحرام ہے ،چاہے وہ وِگ کسی دوسرےانسان کےبالوں سے بنائی جائےیا اسی انسان کے اپنے بال کاٹ کروگ بنائی جائے کہ حدیث مبارک میں ایسا کرنے والے پر  لعنت کی گئی ہے۔اسی طرح خنزیر کےبالوں کی وگ بھی نہیں لگا سکتے کہ خنزیر نجس العین ہے اور اس کے کسی عضو سے انتفاع (نفع حاصل کرنا)جائز نہیں۔

   خنزیر (سوئر)کے بال لگانا حرام ہے ، چنانچہ بدائع الصنائع میں ہے:" الخنزير: فقد روي عن أبي حنيفة أنه نجس العين، لأن الله تعالى وصفه بكونه رجسا فيحرم استعمال شعره وسائر أجزائه"ترجمہ:خنزیر کے بارے میں امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ یہ نجس العین ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اس کو گندگی کی صفت سے موصوف کیا ہے پس اس کے بالوں اور تمام اجزاء کا استعمال حرام ہے۔( بدائع الصنائع ، جلد1، صفحة  63، دار الكتب العلمية، بيروت)

   خنزیر کے علاوہ دوسرے جانوروں کے بالوں سے بنی ہوئی وگ یامصنوعی بالوں کی وگ لگانے میں حرج نہیں ، چنانچہ فتاوٰی عالمگیری میں ہے:"ولا بأس للمرأة أن تجعل في قرونها وذوائبها شيئا من الوبر "ترجمہ:عورت کا اپنے گیسوؤں اور چوٹی میں اونٹ اور خرگوش وغیرہ کے نرم بال لگانے میں کوئی حرج نہیں ۔ ( الفتاوى الهندية، جلد5، صفحة  358، دار الفكر بيروت )

   خلیفۂ اعلی حضرت ، مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :" انسان کے بالوں کی چوٹی بنا کر عورت اپنے بالوں میں گوندھے یہ حرام ہے۔حدیث میں اس پر لعنت آئی ہے بلکہ اس پر بھی لعنت جس نے کسی دوسری عورت کے سر میں ایسی چوٹی گوندھی اور اگر وہ بال جس کی چوٹی بنائی گئی خود اسی عورت کے ہیں جس کے سر میں جوڑی گئی جب بھی ناجائز اور اگر اون یا سیاہ تاگے کی چوٹی بنا کر لگائے تو اس کی ممانعت نہیں ۔" (بہارشریعت،جلد3،صفحۃ596، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم