Bakray Ya Gaay Ke Paye Jo Jala Ke Saaf Karte Hain, Un Ka Khana Kaisa ?

بکرے یا گائے کے پائے  جو جلا کے صاف کرتے ہیں، ان کا کھانا کیسا؟

مجیب:مفتی ابو محمد علی اصغر عطاری

فتوی نمبر:Nor-12658

تاریخ اجراء:13جمادی الاخری1444ھ/06جنوری2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ بکرے یا گائے کے پائے  جو جلا کے صاف کرتے ہیں، ان کا کھانا کیسا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   بکرے  یا گائے وغیرہ حلال جانور کے پائے  کھانا شرعاً جائز ہے ،اس میں ممانعت والی  کوئی بات نہیں، کیونکہ مذبوح حلال جانور کے ممنوعہ اجزاء کے علاوہ دیگر تمام اجزاء کا کھانا شرعاً جائز ہے ۔

    چنانچہ درِ مختار  میں ہے: ”اذا ماذکیت شاۃ فکلھا سوی سبع ففیہن الوبال“ یعنی  جب بکری ذبح کی گئی تو سات اجزاء جن میں وبال ہے ان کے ماسوا سب اجزاء کو کھاؤ۔ (درِ مختار مع ردالمحتار، مسائل شتی،  ج 10، ص 513، مطبوعہ کوئٹہ)

   سری پائے کھانے سے متعلق فتاوٰی رضویہ میں ہے: ”سرے پائے خود کھائے خواہ اقرباء مساکین جسے چاہے۔ خواہ سب حجام یا سب سقا کو دے دے، شرع مطہر نے ان کا کوئی خاص حق اس میں مقرر نہ فرمایا۔“(فتاوٰی رضویہ، ج 20، ص 586، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

   مفتی جلال الدین امجدی علیہ الرحمہ ایک سوال کے جواب میں ارشاد فرماتے ہیں:”قربانی کے جانور کے سری یا پائے خود کھائے یا کسی دوسرے کو بطورِ ہدیہ دے دے ، شرعاً اس کا کوئی حقدار نہیں۔“ (فتاویٰ فیض رسول،  ج 02، ص 470، شبیر برادرز، لاہور، ملخصاً)مفتی وقار الدین  علیہ الرحمہ ایک سوال کے جواب میں ارشاد فرماتے ہیں:”حلال جانوروں کی کھال حلال ہےاور بال وغیرہ صاف کرنے کے بعد (سری پائے) کا کھانا بھی جائز ہے۔(وقار الفتاوٰی، ج01، ص214، بزم وقار الدین،ملخصاً)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم