Bahut Gunah Karne Wale Ka Roza Rasool Par Hazri Dena

جس کے بہت گناہ ہوں کیا وہ روضۂ رسول پر حاضری دے سکتا ہے؟

مجیب: مولانا فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1014

تاریخ اجراء: 29صفرا لمظفر1445 ھ/16ستمبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کسی کے بہت گناہ ہوں، نمازیں بھی قضا ہوں (ان کو روزانہ کی بنیاد پر ادا کرنے کا سلسلہ جاری ہو)،تو روضہ رسول پر حاضری کا کیا حکم ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   گنہگار مسلمان کو بھی اگر نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ واٰلہٖ وسلم کے روضہ مبارکہ پر حاضری کا موقع مل رہا ہو ،تو اسے روضہ مبارکہ پر حاضر  ہونا چاہیے کہ روضہ رسول صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم پر حاضری دینے اور وہاں توبہ و استغفار کرنے سے قوی امید ہے کہ گناہ معاف ہوں گے اور جو گناہ قابلِ تلافی ہوں ان کی تلافی کی توفیق ملے گی۔

   قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ  ارشاد فرماتا ہے: ﴿وَ لَوْ اَنَّهُمْ اِذْ ظَّلَمُوْۤا اَنْفُسَهُمْ جَآءُوْكَ فَاسْتَغْفَرُوا اللّٰهَ وَ اسْتَغْفَرَ لَهُمُ الرَّسُوْلُ لَوَجَدُوا اللّٰهَ تَوَّابًا رَّحِیْمًاترجمہ: ’’اور اگر جب وہ اپنی جانوں پر ظلم کربیٹھے تھے تو اے حبیب! تمہاری بارگاہ میں حاضر ہوجاتے ،پھر اللہ سے معافی مانگتے اور رسول (بھی)  ان کی مغفرت کی دعا فرماتے، تو ضروراللہ کو بہت توبہ قبول کرنے والا، مہربان پاتے۔“(پارہ5،سورۃ النساء، آیت64)

   اِس آیت کے تحت ابن کثیر میں ہے: ”يرشد تعالى العصاة والمذنبين إذا وقع منهم الخطأ والعصيان أن يأتوا إلى الرسول صلى اللہ عليه وسلم، فيستغفروا اللہ عنده ويسألوه أن يستغفر لهم، فإنهم إذا فعلوا ذلك تاب اللہ عليهم ورحمهم وغفر لهم، ولهذا قال لوجدوا اللہ توابا  رحيما وقد ذكر جماعة منهم الشيخ أبو نصر بن الصباغ في كتابه الشامل الحكاية المشهورة عن العتبی،قال:كنت جالسا عند قبر النبي صلى اللہ عليه وسلم، فجاء أعرابي فقال: السلام عليك يا رسول اللہ ، سمعت اللہ يقول﴿وَ لَوْ اَنَّهُمْ اِذْ ظَّلَمُوْۤا اَنْفُسَهُمْ جَآءُوْكَ فَاسْتَغْفَرُوا اللّٰهَ وَ اسْتَغْفَرَ لَهُمُ الرَّسُوْلُ لَوَجَدُوا اللّٰهَ تَوَّابًا رَّحِیْمًا ﴾ وقد جئتك مستغفرا لذنبي مستشفعا بك إلى ربي۔۔۔ثم انصرف الأعرابي، فغلبتني عيني فرأيت النبي صلى اللہ عليه وسلم في النوم، فقال ياعتبي، اَلْحِق الأعرابي فبشره أن اللہ قد غفر له “ترجمہ: اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ عاصیوں ،خطا کاروں کو رہنمائی فرما رہا ہے کہ جب ان سے خطا اور گناہ سرزد ہو جائیں تو اللہ کے رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے پاس آکر خدا سےمغفرت کاسوال کریں اوراللہ کے رسول سےعرض کریں کہ آپ ہمارے لیے دعا کیجیے جب وہ ایسا کریں گے، تو یقیناً اللہ تعالیٰ ان کو معاف فرما دے گا، انہیں بخش دے گا اور ان پر رحم فرمائے گا ،یہی وجہ ہے کہ فرمایا ، ضروراللہ کو بہت توبہ قبول کرنے والا، مہربان پاتے ۔ایک جماعت نے جن میں ابو نصر بن صباغ بھی ہیں انہوں نے اپنی کتاب میں یہ واقعہ نقل کیا کہ حضرت عتبی کہتے ہیں، میں نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی قبرِ مبارک کے قریب بیٹھا ہوا تھا، ایک اعرابی آیا اور عرض کی:السلام علیک یارسول اللہ! میں نے اللہ کا فرمان سنا ہے کہ جب تم سے  کوئی اپنی جان پر ظلم کر بیٹھے۔۔۔الخ ۔ میں بھی آپ کی بارگاہ میں  طلبِ مغفرت کےلیے حاضر ہوا ہوں اور آپ کو اپنے رب کے ہاں اپنا سفارشی بناتا ہوں۔حضرت عتبی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ یہ کہہ کر اعرابی چلا گیا اور میری آنکھ لگ گئی، خواب میں دیدارِ مصطفیٰ ہوا، نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا:عتبی! اعرابی کے پاس جاؤ اور اسے خوشخبری دو کہ اللہ نے تمہیں بخش دیا ہے۔(تفسیر ابن کثیر، جلد2، صفحہ 306، مطبوعہ دار الکتب العلمیۃ، بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم