Aurat Ke Liye Sone Ke Tar Se Bana Libas Pehnne Ka Hukum

عورت کے لیے سونے کے تار سے بنا لباس پہننے کا حکم

مجیب:ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-13260

تاریخ اجراء: 19 رجب المرجب 1445 ھ/31 جنوری 2024 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ   کیا جس کپڑے پر سونے کے تار کا کام ہوا ہو ، وہ کپڑا عورت کے لئے پہننا جائز ہے یا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   کپڑے پر سونے کا کام زیور میں داخل ہے اور عورت کے لئے سونا و چاندی  بطورِ زیور استعمال کرنا  مطلقاًجائز ہے، لہٰذا جس کپڑے پر سونے کے تار کا کام ہوا ہو، تو اس کپڑے کا استعمال عورت کے لئے بلاشبہ جائز ہے۔

   ردالمحتار میں ہے:”أن الحلي كما في القاموس ما يتزين به ، ولا شك أن الثوب المنسوج بالذهب حلي “یعنی  زیور وہ ہے جس سے زیب وزینت کی جائے  جیسا کہ قاموس میں ہے اور اس میں کوئی شک  نہیں کہ سونے کے تاروں سے بُنا گیا کپڑا  زیور ہی ہے ۔(ردالمحتار، جلد9،صفحہ 582، مطبوعہ:بیروت)

   حاشیۃ طحطاوی میں ھندیہ جبکہ ردالمحتار میں قنیہ سےہے:”لا بأس بالعلم المنسوج بالذهب للنساء  فأما للرجال فقدر أربع أصابع وما فوقه يكره “یعنی اگر سونے کے تاروں سے کپڑے پر نقش ونگار بنائے جائیں تو عورتوں کے لئے اس کے استعمال کرنے میں کچھ حرج نہیں لیکن مردوں کے استعمال کے لئے (شرط یہ ہے کہ) اس کی مقدار چار انگل ہو اور اس سے زائد مکروہ ہے۔(ردالمحتار،جلد9،صفحہ 582، مطبوعہ:بیروت)

   امامِ اہلسنت شاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:”سونے چاندی خواہ کلابتوں کے بٹن یا آنچل پلوؤں پر رو پہلے سنہرے کلابتوں یا کامدانی کا کام حلی سے مشابہ نہیں بلکہ خود حلی ہیں“(فتاوی رضویہ،جلد22، صفحہ 122۔123، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

   صدر الشریعہ بدر الطریقہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:”عورتوں کے لئے ریشم اور سونا، چاندی  پہننا جائز ہے ، ان کے لئے چار انگل کی تخصیص نہیں ۔اسی طرح عورتوں کے لئے گوٹے لچکے اگرچہ کتنے ہی چوڑے ہوں ، جائز ہیں اور مغرق اور غیر مغرق کا فرق بھی مردوں ہی کے لئے ہے ، عورتوں کے لئے مطلقاً جائز ہے“(بہارِ شریعت،جلد3،صفحہ 412۔413، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم