Aurat Ke Liye Bajne Wala Zewar Pahanne Mein Ehtiyat

عورت کے لیے بجنے والازیورپہننے میں احتیاط

مجیب: عبدہ المذنب محمد نوید چشتی عفی عنہ

فتوی نمبر: WAT-903

تاریخ اجراء:       15ذیقعدۃالحرام1443 ھ/15جون2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   پازیب کہ جس کی آواز دوسروں تک جائے، اسلام نے اس سے منع کیا ہے، تو کیا عورت کے دیگر زیورات کہ جن کی آواز آئے، اس کا بھی یہی حکم ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   بجنے والازیور(خواہ پازیب ہویاکوئی اور)عورت کے لیے اس حالت میں جائزہے کہ شوہراورمحارم کے علاوہ مثلا خالہ زاد،پھوپھی زاد،دیور،جیٹھ وغیرہ غیرمحارم کے سامنے نہ آتی ہو،نہ اس کےزیورکی جھنکار (آواز) غیر محرم تک پہنچے ۔ہاں  شوہر یا محارم کے سامنے بجنے والازیور پہن  سکتی ہے، لیکن جائز جگہ پازیب وغیرہ بجنے والازیور پہننے میں بھی ضروری ہے کہ ایسا نہ ہو جس سے  فاسقہ عورتوں سے مشابہت پیداہو۔

   فتاوی رضویہ میں ہے " بجنے والا زیورعورت کے لئے اس حالت میں جائز ہے کہ نامحرموں مثلا خالہ، ماموں ، چچا، پھوپھی کے بیٹوں، جیٹھ، دیور، بہنوئی کے سامنے نہ آتی ہو نہ اس کے زیور کی جھنکار نامحرم تک پہنچے،اللہ عزوجل فرماتا ہے :( ولایبدین زینتھن الا لبعولتھن ) (عورتیں اپنا سنگار شوہر یامحرم کے سوا کسی پر ظاہرنہ کریں۔)اور فرماتا ہے : (ولا یضربن بارجلھن لیعلم مایخفین من زینتھن )(عورتیں پاؤں دھمک کر نہ رکھے کہ ان کا چھپا ہوا سنگار ظاہر ہو۔)فائدہ : یہ آیہ کریمہ جس طرح نامحرم کو گہنے کی آواز پہنچنا منع فرماتی ہے یونہی جب آواز نہ پہنچے اس کا پہننا عورتوں کے لئے جائز بتاتی ہیں" (فتاوی رضویہ،ج22،ص128،رضافاونڈیشن،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم