Aurat Kahan Tak Zeenat Ikhtiyar Kar Sakti Hai ?

عورت کہاں تک زینت اختیار کر سکتی ہے؟

مجیب: ابو احمد محمد انس رضا عطاری مدنی

مصدق: مفتی محمد ھاشم خان  عطاری

فتوی  نمبر:76

تاریخ  اجراء: 24رمضان المبارک 1433ھ13اگست2012ء

دارالافتاء  اہلسنت

(دعوت  اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائےدین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ

   (1) عورت صرف اور صرف اپنے شوہر کے لئے زینت اختیار کرتے ہوئے کبھی کندھوں سے نیچے اور کبھی کندھوں سے اوپر بال کٹواتی ہے ،یہ جائز ہے یا ناجائز ہے؟

   (2) عورت کا اپنے شوہر کے لئے کہاں تک میک اپ کرنے کی اجازت ہے؟

   (3) غیر شادی شدہ نوجوان عورت کو کہاں تک زینت کی اجازت ہے؟

بِسْمِ  اللہِ  الرَّحْمٰنِ  الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ  بِعَوْنِ  الْمَلِکِ  الْوَھَّابِ  اَللّٰھُمَّ  ھِدَایَۃَ  الْحَقِّ  وَالصَّوَابِ

   (1)کندھوں سے اوپر بال کٹوانا ناجائز و حرام ہے کہ یہ مردوں سے مشابہت ہے۔ فتاوٰی رضویہ میں ہے:’’عورت کو اپنے سرکے بال کترنا حرام ہے اور کترے توملعونہ کہ مردوں سے تشبہ  ہے۔ درمختارمیں ہے:''قطعت شعر رأسھا اثمت ولعنت والمعنی المؤثر التشبہ بالرجال ''کسی عورت نے سرکے بال کترڈالے تو وہ گنہگارہوئی۔ نیزاﷲتعالیٰ کی اس پرلعنت برسی اور اس میں جو علت مؤثرہ ہے وہ مردوں سے ''تشبہ ''ہے۔‘‘(فتاوٰی رضویہ،جلد24، صفحہ543،رضافاؤنڈیشن،لاھور)

   اگرشوہر اس پر راضی ہوتو وہ بھی گنہگار ہے۔درمختار میں ہے''فیہ (ای المجتبٰی) قطعت شعر راسھا اثمت ولعنت فی البزازیۃ ولو باذن الزوج لانہ لاطاعۃ لمخلوق فی معصیۃ الخالق ولذا یحرم علی الرجل قطع لحیتہ والمعنی الموثر التشبہ بالرجال''یعنی مجتبٰی شرح قدوری میں ہے عورت اپنے سر کے بال کاٹے تو گنہگاروملعونہ ہوجائے گی ۔ بزازیہ میں فرمایا کہ اگر چہ شوہر کی اجازت سے ،اس لئے کہ خدا کی نافرمانی میں کسی کی اطاعت نہیں۔ اسی لئے مرد پر داڑھی کا ٹنا حرام ہے اور علت گناہ مردوں کی وضع بنانی ہے۔( یعنی عورت کو موئے سرتراشنے کی حرمت میں یہ علت ہے کہ یہ مردانی وضع ہے جس طرح مردکو ریش تراشنی حرام ہونے کی علت کہ عورتوں سے تشبہہ ہے اور وہ دونوں ناجائز ہیں ۔)(درمختار مع ردالمحتار ،کتاب الحظروالاباحۃ، فصل فی البیع،جلد6،صفحہ407،دارالفکر،بیروت)

   امام احمد ودارمی وامام بخاری وابوداؤد وترمذی ونسائی وابن ماجۃ وطبرانی حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے راویت کرتے ہیں''لعن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم المتشبہین من الرجال بالنساء ، والمتشبھات من النساء بالرجال''ترجمہ:لعنت فرمائی رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان مردوں پر جو عورتوں کی وضع بنائیں اور ان عورتوں پر جو مردوں کی۔(صحیح البخاری،کتاب اللباس،باب المتشبھون بالنساء ۔۔الخ،جلد7، صفحہ159،دارطوق النجاۃ،مصر)

   (2) عورت کا اپنے شوہر کے لئے زینت کرنا جبکہ شریعت کے دائرے میں رہتے ہوئے حلال اشیاء سے کرے ،جائز و مستحب ہے ۔امام احمد رضاخان علیہ رحمۃ الرحمن فرماتے ہیں:''کہ عورت کا اپنے شوہر کے لئے گہنا پہننا، بناؤ سنگار کرنا باعث اجر عظیم اور اس کے حق میں نماز نفل سے افضل ہے۔ بعض صالحات کہ خود اور ان کے شوہر دونوں صاحب اولیاء کرام سے تھے ہر شب بعد نماز عشا پورا سنگار کرکے دلھن بن کر اپنے شوہر کے پاس آتیں اگر انھیں اپنی طرف حاجت پاتیں حاضر رہتیں ورنہ زیور ولباس اتار کر مصلی بچھاتیں اور نماز میں مشغول ہوجاتیں اور دلھن کو سجانا تو سنت قدیمہ اور بہت احادیث سے ثابت ہے ۔''(فتاوٰی رضویہ،جلد22،صفحہ126،رضافاؤنڈیشن،لاھور)

   (3) کنواری لڑکی بھی شریعت کے دائرے میں رہتے ہوئے حلال اشیاء سے میک اپ وغیرہ کرسکتی ہے۔اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:''بلکہ کنواری لڑکیوں کو زیور ولباس سے آراستہ رکھنا کہ انکی منگنیاں آتی ہیں،یہ بھی سنت ہے ۔۔۔بلکہ عورت کا باوصفِ قدرت بالکل بے زیور رہنا مکروہ ہے کہ مردوں سے تشبہ ہے۔۔۔ام المؤمنین صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا عورت کو بے زیور نماز پڑھنا مکروہ جانتیں اور فرماتیں : کچھ نہ پائے تو ایک ڈورا ہی گلے میں باندھ لے۔ '' (فتاوٰی رضویہ،جلد22،صفحہ126تا 128 ،رضافاؤنڈیشن،لاھور)

   یاد رہے کہ عورتوں کا بھنویں تراشوانا جائز نہیں ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم