Aurat Ka Sar Ke Baal Katna Kaisa Hai ?

عورت کا سر کے بال کٹوانے کا کیا حکم ہے ؟

مجیب: مفتی محمد قاسم عطاری

فتوی نمبر:30

تاریخ اجراء: 08شول المکرم  1433ھ/27اگست 2012ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ عورتوں کوسر کے بال کٹوانا، جائز ہے یا نہیں اور اگر جائز ہے تو کہاں تک بال کٹوا سکتیں ہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   بلا عذر شرعی عورتوں کے لئے اتنے بال کاٹنا کہ مردوں سے مشابہت ہو حرام ہے اسی طرح فیشن کے طور پر اتنے بال کاٹنا جس سے فاسقات عورتوں سے مشابہت ہو منع ہے،اس کے علاوہ معمولی سے بال کاٹنے میں حرج نہیں ۔

   بخاری شریف میں ہے :’’ لعن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: المتشبھین من الرجال بالنساء والمتشابھات من النساء بالرجال‘‘رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں سے مشابہت رکھنے والے مردوں اور مردوں سے مشابہت رکھنے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے۔(صحیح بخاری،ج2،ص398،مطبوعہ لاھور )

   مذکورہ حدیث شریف کے تحت علامہ ابن حجر عسقلانی علیہ رحمۃ اللہ الوالی فرماتے ہیں :’’قال الطبرانی المعنی لایجوزللرجال التشبہ بالنساء فی اللباس والزینۃ التی تختص بالنساء ولاالعکس ‘‘یعنی امام طبرانی فرماتے ہیں کہ اس حدیث کا معنی یہ ہے کہ مردوں کے لئے عورتوں کے ساتھ لباس اورزینت جو عورتوں کے ساتھ خاص ہوں ، اس میں تشبیہ جائزنہیں اوراسی طرح اس کے برعکس عورتوں کے لئے مردوں سے ان کے لباس اورزینت جو ان کے ساتھ خاص ہے اس میں تشبیہ ناجائز ہے۔‘‘(فتح الباری شرح صحیح البخاری ،ج10،ص 408،مطبوعہ  کراچی)

   درمختار میں ہے :’’قطعت شعر راسھا اثمت ولعنت والمعنی المؤثر التشبہ ‘‘ ترجمہ : کسی عورت نے اپنے سرکے بال  کاٹے تووہ گنہگاراور ملعونہ ہے اور اس میں معنی مؤثر تشبہ ہے ۔(درمختار و ردالمحتار،ج9، ص671،مطبوعہ  کوئٹہ)

   ردالمحتار میں درمختار کی مذکورہ عبارت کے تحت ہے : ’’ ای :العلۃ المؤثرۃ فی اثمھا التشبہ بالرجال فانہ لایجوز کالتشبہ بالنساء حتی قال فی المجتبی :یکرہ غزل الرجل علی ھیأۃ غزل النساء ‘‘ ترجمہ : عورت کے گنہگار ہونے میں علتِ مؤثرہ مردوں سے مشابہت ہے اور مردوں سے مشابہت عورت کوجائز نہیں ہے جیساکہ مردوں کوعورتوں سے مشابہت جائز نہیں ہے ۔یہاں تک کہ مجتبی میں فرمایا:مرد کاعورتوں کی ہیئت پر سوت کاتنامکروہ ہے ۔( ردالمحتار مع درمختار،ج9،ص671،مطبوعہ  کوئٹہ)

   مرقاۃ شرح مشکوۃ میں ہے :’’عن ابن عمرقال:قال رسول اللہ :صلی اللہ علیہ وسلم (من تشبہ بقوم) :أی من شبہ نفسہ بالکفار مثلا فی اللباس وغیرہ، أو بالفساق أو الفجار أو باھل التصوف والصلحاء الأبرار۔(فھو منھم)أی: فی الإثم والخیر ‘‘ ترجمہ : حضرت ابنِ عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کسی قوم سے مشابہت اختیار کی یعنی جس نے اپنی ذات کوکفار سے تشبیہ دی مثلا لباس وغیرہ میں یافساق یافجار یااہل تصوف و صلحاء اور نیک لوگوں کے ساتھ تو وہ انہیں میں سے ہے ،یعنی :گناہ اور بھلائی میں ۔(مرقاۃ شرح مشکوۃ،ج8،ص222،مطبوعہ  کوئٹہ)

   صدر الشریعہ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ ارشاد فرماتے ہیں: ’’عورت کو سرکے بال کٹوانے جیساکہ اس زمانے میں نصرانی (عیسائی ) عورتوں نے کٹوانے شروع کردیئے ناجائز وگناہ ہے اور اس پر لعنت آئی ۔شوہر نے اگر ایسا کرنے کو کہا جب بھی یہی حکم ہے کہ عورت ایسا کرنے میں گنہگار ہوگی کیونکہ شریعت کی نافرمانی میں کسی کا کہنا نہیں ماناجائیگا ۔ سنا ہے کہ بعض مسلمان گھروں میں بھی عورتوں کے بال کٹوانے کی بلا آگئی ہے ایسی پرقینچ عورتیں دیکھنے میں لونڈا معلوم ہوتی ہیں اور حدیث میں فرمایا کہ جو عورت مردانہ ہیأت میں ہواس پر اﷲ کی لعنت ہے ۔‘‘(بھار شریعت، حصہ16،ص588،مطبوعہ  مکتبۃ المدینہ ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم