Aurat Ka Mardana Anguthi Pehnne Ka Hukum

عورت کا مردانہ طرز کی انگوٹھی پہننا

مجیب: مفتی محمد قاسم عطاری

فتوی نمبر:49

تاریخ اجراء: 12محرم الحرام1443ھ/21اگست 2021ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ عورت کو مردانہ طرز کی یعنی ایسی انگوٹھی پہننا کیسا ہے، جو فقط مرد حضرات ہی پہنتے ہوں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مرد کے لئے چاندی کی ساڑھے چار ماشے سے کم ،مردانہ ہیئت کی، ایک نگ والی، ایک انگوٹھی پہننا جائز ہے اور مردانہ طرز کی وہ انگوٹھی جو مردوں کےساتھ خاص ہو، اسے عورتیں نہ پہنتی ہوں، کسی عورت کا ایسی انگوٹھی پہننا مردوں سے مشابہت کی وجہ سے ناجائز و حرام اور گناہ ہے اور اگر پہننی ہو، تو ایسی تبدیلی کر کے پہن سکتی ہے، جس سے مردوں سے مشابہت باقی نہ رہے۔

   مرد کے لئے چاندی کی مردانہ ہیئت کی انگوٹھی پہننا جائز ہے۔ مجمع الانہر میں ہے:’’(ويجوز للنساء التحلي بالذهب والفضة لا للرجال الا الخاتم) على هيئة خاتم الرجال‘ ترجمہ: عورتوں کے لئے سونے اور چاندی کے زیورات پہننا جائز ہے، مردوں کے لئے جائز نہیں، مگر ( چاندی کی ) مردانہ ہیئت کی انگوٹھی پہننا جائز ہے‘‘۔(مجمع الانھر، کتاب الکراھیۃ، فصل فی اللبس، جلد 4، صفحہ 196،  مطبوعہ کوئٹہ )

   فتاوی رضویہ میں ہے : ’’مرد کو ساڑھے چار ماشے سے کم وزن کی ایک انگوٹھی ایک نگ کی جائز ہے ۔ ‘‘(فتاوی رضویہ، جلد 24،صفحہ  544، رضا فاونڈیشن، لاھور )

   مردوں کے ساتھ مشابہت اختیار کرنے والی عورتوں کے متعلق بخاری شریف میں ہے: ’’لعن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم المتشبھین من الرجال بالنساء والمتشبھات من النساء بالرجال‘‘  ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کے ساتھ مشابہت کرنے والے مردوں اور مردوں کے ساتھ مشابہت اختیار کرنے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے‘‘۔(صحیح بخاری، کتاب اللباس، جلد 2، صفحہ 874، مطبوعہ کراچی)

   اس حدیث ِ پاک کے تحت شرح صحیح بخاری لابن بطال میں ہے:’’لا يجوز للرجال التشبه بالنساء فى اللباس والزينة التى هى للنساء خاصة، ولا يجوز للنساء التشبه بالرجال فيما كان ذلك للرجال خاصة‘‘ ترجمہ:مردوں کو عورتوں کے ساتھ انکے لباس او ر ان کی خاص زینت میں مشابہت اختیار کرنا،  جائز نہیں ،اسی طرح عورتوں کو مردوں کی خاص زینت میں ان کی مشابہت اختیار کرنا ، جائز نہیں۔(شرح صحیح بخاری لابن بطال،جلد9،صفحہ 140، مطبوعہ ریاض)

   سنن ابو داؤد میں حضرت سیدنا ابن ابی ملیکہ رضی اللہ عنہ سے مروی، فرماتے ہیں: قيل لعائشة رضي اللہ  عنها: إن امرأة تلبس النعل، فقالت: لعن رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم الرجلة من النساء “ ترجمہ : حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے عرض کی گئی کہ ایک عورت ( مردانہ ) جوتا پہنتی ہے ، تو آپ نے ارشاد فرمایا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے مردانہ جوتا پہننے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے ۔(سنن ابو داؤد ، کتاب اللباس ، باب فی لباس النساء ، جلد4، صفحہ 105، دار الکتاب العربی ، بیروت )

   اس حدیث میں لفظ الرجلۃ کے تحت فیض القدیر میں یہ ہے : ”تتشبه بالرجال في زيهم او مشيهم او رفع صوتهم او غير ذلك“ترجمہ :جو عورت مردوں سے ان کی وضع ، چلنے، آواز بلند کرنے وغیرہ میں مشابہت اختیار کرے ۔ (فیض القدیر ، حرف اللام ، جلد5، صفحہ 343، دار الکتب العلمیہ ، بیروت )

   امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :”مرد کو عورت ، عورت کو مرد سے کسی لباس وضع، چال ڈھال میں بھی تشبہ حرام نہ کہ خاص صورت وبدن میں ۔(فتاوی رضویہ ، جلد22، صفحہ 664، رضا فاؤنڈیشن ،  لاھور)

   ایک اور مقام پر مردوں  عورتوں کا ایک دوسرے کی مشابہت اختیار کرنے پر وعیدات اور مختلف مسائل ذکر کرتے ہوئے یہ بھی فرمایا: ’’چاندی کی مردانی انگوٹھی عورت کو نہ چاہئے اور پہنے، تو زعفران وغیرہ سے رنگ لے۔ شیخِ محقق اشعۃ اللمعات میں فرماتے ہیں:’’ زنان را تشبّہ برجال مکروہ است تاآنکہ انگشتری نقرہ زنان رامکروہ است واگر بکنند بایدکہ رنگ کنند بزعفران ومانند آں‘‘عورتوں کومردوں سے مشابہت اختیارکرنی مکروہ ہے اور اس کالحاظ اس حد تک ہے کہ عورتوں کوچاندی کی انگوٹھی پہننی مکروہ ہے، اگر کبھی اتفاقاً پہننی پڑے، تو اسے زعفران وغیرہ سے رنگ لے۔‘‘

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم