Aurat Ka Makeup Karane Ke Liye Beauty Parlour Jana Kaisa Hai ?

عور ت کا میک اپ کروانے کے لیے بیوٹی پارلر جانا

مجیب: مفتی محمد قاسم عطاری

فتوی  نمبر:78

تاریخ  اجراء: 17رمضان المبارک1432ھ/18اگست2011ء

دارالافتاء  اہلسنت

(دعوت  اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ بیوٹی پارلرجاناکیسا ہے ؟

بِسْمِ  اللہِ  الرَّحْمٰنِ  الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ  بِعَوْنِ  الْمَلِکِ  الْوَھَّابِ  اَللّٰھُمَّ  ھِدَایَۃَ  الْحَقِّ  وَالصَّوَابِ

   بیوٹی پارلرپردے میں جانااور پردے میں رہ کر جائز معاملات کرناجائز ہے۔اور ناجائز معاملات اگرچہ پردے میں ہوں ناجائز ہیں ۔جیسے میک اپ کرواناجائز ہے جبکہ پردے میں ہواور بھنویں بنانا،ناجائز ہے ۔اسی طرح عورتوں کا اتنی مقدارمیں بال کٹواناجس سے مردوں سے مشابہت ہوجائے، ناجائزہے اور کندھوں کے نیچے بالوں کی نوکیں وغیرہ کاٹناجائز ہے۔فتاوٰی رضویہ میں ہے:’’عورت کو اپنے سرکے بال کترنا حرام ہے اور کترے توملعونہ کہ مردوں سے تشبّہ ہے۔ درمختارمیں ہے’’قطعت شعر رأسھا اثمت ولعنت والمعنی المؤثر التشبہ بالرجال ‘‘ترجمہ :کسی عورت نے سرکے بال کترڈالے تو وہ گنہگارہوئی۔ نیزاﷲتعالیٰ کی اس پرلعنت برسی اور اس میں جو علت مؤثرہ ہے وہ مردوں سے ’’تشبہ ‘‘ہے۔‘‘

(فتاوٰی رضویہ،جلد24،صفحہ543،رضافاؤنڈیشن،لاہور)

   صحیح بخاری ،مسلم ،ابی داؤد،ترمذی ،ابن ماجہ ،نسائی میں ہے’’ واللفط للبخاری: ’’عن ابن مسعود رضی اللہ عنہ قال لعن اللہ الواشمات والمستوشمات والمتنمصات والمتفلجات للحسن المغیرات خلق اللہ‘‘ ترجمہ:ابن مسعودرضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی سرکارصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:اللہ تعالیٰ کھال گودنے اور گدوانے والی ، بال اکھاڑنے والی، خوبصورتی کے لئے دانتوں میں مصنوعی فاصلہ بنانے والی اور بناوٹ خداوندمیں ردوبدل کرنے والی عورتوں پر لعنت فرماتاہے ۔(صحیح البخاری،کتاب اللباس،باب الواشمۃ،جلد02،صفحہ 404،مطبوعہ لاہور)

   البتہ اگربھنویں بہت زیادہ ہوگئی ہیں اور دیکھنے میں بہت بر ی لگ رہی ہیں تو ہلکی سی ترشوا سکتے ہیں ۔یہ اسی صورت میں جبکہ بدنمالگتی ہوں ،کئی عورتوں کوبری نہ بھی لگیں توزبردستی اسے بدنمائی کے دائرے میں داخل کرکے تراشنا شروع کردیتی ہیں ۔اللہ عزوجل نفس کی اتباع سے محفوظ رکھے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم