Aurat Ka Ghair Zaroori Baal Saaf Karne Ke Liye Ustra Istemal Karna

عورت کا غیر ضروری بال صاف کرنے کے لیے استرہ استعمال کرنا

مجیب: مفتی ابوالحسن محمد ھاشم خان عطاری

فتوی نمبر:37

تاریخ اجراء: 17 رجب المرجب 1435ھ17اپریل 2014ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ عورتیں اپنے غیرضروری بال استرے یا اس کے علاوہ لوہے کی کسی اور چیزسے صاف کرسکتی ہیں یانہیں ؟بعض عورتیں اس بارے میں سخت وعیدیں سناتی ہیں کہ اس طرح کرنے والی کاجنازہ نہیں اٹھے گا۔کیایہ درست ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   عورت کے لئے بھی اپنے غیرضروری بال استرے یااس کے علاوہ لوہے وغیرہ کی کسی چیزسے صاف کرناجائزہے ۔ شریعت مطہرہ کومقصودیہاں کی صفائی ہے وہ کسی بھی چیزسے حاصل ہوجائے ۔چنانچہ صحیح مسلم میں ہے ''قال:'' الفطرۃخمس اوخمس من الفطرۃالختان، والاستحداد ،وتقلیم الاظفار،ونتف الابط،وقص الشارب''ترجمہ:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشادفرمایا:''پانچ چیزیں فطرت ہیں یاپانچ چیزیں فطرت سے ہیں عانہ کی صفائی کرنا،ناخن کاٹنا،بغل کی صفائی کرنا اورمونچھیں چھوٹی کرنا۔   (صحیح مسلم ،جلد1،صفحہ221،دار احیاء التراث العربی،بیروت)

   اس حدیث پاک کی شرح میں المنہاج شرح صحیح مسلم بن الحجاج میں ہے: ''الاستحدادفھو حلق العانۃ سمی استحدادا لاستعمال الحدیدۃ وھی الموسی وھو سنۃ والمرادبہ نظافۃ ذلک الموضع والافضل فیہ الحلق ویجوز بالقص والنتف والنورۃ والمراد بالعانۃ الشعر الذی فوق ذکر الرجل وحوالیہ وکذاک الشعر الذی حوالی فرج المراۃ ''ترجمہ:استحدادسے مرادعانہ کی صفائی ہے استحدادکانام اس لئے دیاگیاکہ اس میں لوہایعنی استرہ استعمال کیاجاتاہے اوروہ سنت ہے اوراس سے مراداس جگہ کی صفائی ہے اوراس میں افضل حلق کرناہے اور بال چھوٹے کرنے ،اکھیڑنے اورنورہ لگانے کے ساتھ جائزہےاورعانہ سے مرادوہ بال  ہیں  جو مرد  کے ذکر کے اوپر اور اس کے اردگرد ہوتے ہیں اور اسی طرح وہ بال  مراد ہیں جو عورت  کی فرج کے گرد ہوتے ہیں ۔ (المنھاج شرح صحیح مسلم بن الحجاج،کتاب الطھارۃ،جلد3،صفحہ148،دار احیاء التراث العربی،بیروت)

   مرقاۃ المفاتیح شرح مشکاۃ المصابیح میں ہے:''الاستحدادای حلق العانۃوہواستفعال من الحدید وہو استعمال الحدید من نحوالموسی فی حلق العانۃذی الشعرالذی حوالی ذکر الرجل وفرج المراۃ''ترجمہ:استحدادیعنی عانہ کی صفائی کرنا اوروہ لوہے سے کام کرناہے اوروہ لوہااستعمال کرناہے جسے عانہ کے وہ بال جومردکے ذکراورعورت کی فرج کے گردہوتے ان کی صفائی میں استرہ استعمال کرنا۔ (مرقاۃ المفاتیح شرح مشکاۃ المصابیح، جلد7،صفحہ2814،دار الفکر، بیروت)

   اسی طرح کے ایک سوال ’’کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ مرد اگر اپنے زیر ناف کے بال مقراض سے تراشے یا عورت استرہ لے تو جائز ہے یانہیں؟ بینواتوجروا (بیان فرماؤ تاکہ اجر وثواب پاؤ)‘‘کاجواب دیتے ہوئے امام اہلسنت امام احمدرضاخان علیہ رحمۃ الرحمن ارشادفرماتے ہیں : ’’ حلق وقصر ونتف وتنور یعنی مونڈنا، کترنا، اکھیڑنا، نورہ لگاناسب صورتیں جائز ہیں کہ مقصود اس موضع کا پاک کرنا ہے اور وہ سب طریقوں میں حاصل۔ فی صحیح مسلم ابن الحجاج رضی ﷲتعالیٰ عنہ عن ابی ھریرۃعن النبی صلی ﷲتعالیٰ علیہ وسلم قال قال الفطرۃ خمس اوخمس من الفطرۃالختان والاستحدادوتقلیم الاظفار ونتف الابط وقص الشارب ،قال الشارح النووی واما الاستحداد فھو حلق العانۃ وھو سنۃ والمراد بہ نظافۃ ذٰلک الموضع، انتھی ملخصا وبمثلہ قال الغزالی فی احیائہ وغیرہ فی غیرہ''ترجمہ:صحیح مسلم بن الحجاج میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے حوالے سے حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم سے روایت ہے کہ آپ نے ارشاد فرمایا امور فطرت پانچ ہیں۔ یا یوں فرمایا پانچ کام فطرت میں سے ہیں:(1)ختنہ کرنا (2)زیر ناف کے بال مونڈنا (3)ناخن کاٹنا (4)بغلوں کے بال اکھیڑنا اور (5)مونچھیں کترنا، شارح صحیح مسلم امام نووی نے فرمایا رہا استحداد تو وہ مقام ستر کے بال مونڈنے ہیں اور وہ عمل سنت ہے اور اس عمل سے اس جگہ کی طہارت مقصود ہے (تلخیص پوری ہوگئی)امام غزالی رحمۃ اللہ تعالیٰ نے احیاء علوم الدین میں اور دوسروں نے دوسری کتابوں میں اس طرح صراحت فرمائی ہے۔مگر حلق مر دمیں بہ نسبت قصر ونتف وتنور کے افضل ہے کہ احادیث خصال وعامہ کتب فقہ میں اس خصلت کا ذکر بلفظ حلق واستحداد وغیرہ۔'' قال النووی والافضل فیہ الحلق ویجوز بالقص والنتف والنورۃوفی الفتاوٰی الھندیۃ الافضل ان یقلم اظفارہ ویحلق عانتہ انتھی مختصر''ترجمہ:اما م نووی نے فرمایا کہ زیر ناف بال ہٹانے کے لئے زیادہ بہتر عمل مونڈنا ہے البتہ کترنا، اکھیڑنا اورچونا وغیرہ لگانا بھی جائز ہے۔ فتاوٰی عالمگیری میں ہے کہ بہتر یہ ہے کہ ناخن کاٹے جائیں اور زیر ناف بال مونڈے جائیں۔

   اور عورت کے لئے بعض علماء نے نتف (اکھاڑنا)حلق (مونڈنا)سے افضل قراردیا اور بعض علماء نے بالعکس ملاعلی قاری مرقاۃ میں پہلا مذہب اختیار کرتے ہیں۔ اور حدیث صحیحین میں وارد:''حتی تستحد المغیبۃ''(یہاں تک کہ زیر ناف بال صاف کرے)اشعۃ اللمعات میں علامہ تورپشتی سے نقل کیا یہاں استحداد سے بال دور کرنا مراد ہے نہ کہ خاص استعمال قدسی ابن عربی محاکمہ کرتے ہیں کہ نوجوان عورت کو احتراز مناسب اور عمر رسیدہ کو مضرت نہیں۔ اور نتف ایام ضعف میں باعث استر خائے فرج تو میانہ کو اس سے بچنا زیبا اور نوجوان میں بوجہ شباب قوت پر احتمال نہیں۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔‘‘(فتاوی رضویہ ،جلد22،صفحہ600-601 ،رضافاؤنڈیشن،لاھور)

   اوربعض عورتیں اس پرجو وعیدیں سناتی ہیں کہ استرہ اور لوہے کی چیزسے بال کٹوانے والی کاجنازہ نہیں اٹھتا ، محض بے اصل اوراحمقانہ بات ہے،  ایسی باتوں سے احتراز چاہئے ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم