Aurat Ka Eyebrow Banawana Aur Threading Karwana Kasia Hai ?

عورت کا ابرو بنوانا اور تھریڈنگ کروانا کیسا ؟

مجیب: مولانا ذاکر حسین عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-642

تاریخ اجراء: 10شعبان المعظم 1443ھ/14مارچ 2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   (1)عورت کاابروبنوانااورچہرےکی تھریڈنگ کرواناکیسا؟

   (2)اوراگرشوہر مجبورکرے توکیا حکم  ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   (1) عورت کے چہرے پر اگر بال آ گئے ہوں تو عام حالت میں اس کے لئے یہ بال صاف کرانا مباح و جائز ہے ،اس میں کوئی حرج نہیں اور یہ کام اگر شوہر کے لئے زینت کی نیت سے ہوتو جائز ہونے کے ساتھ ساتھ مستحب بھی ہے کیونکہ عورت کو شوہر کے لئے زینت اختیار کرنے کا حکم دیا گیا ہے اور چہرے پر بالوں کا ہونا شوہر کے لئے باعث نفرت و وحشت اور خلاف زینت ہے۔

   البتہ ابروبنوانا اس حکم سے مستثنی ہےکہ صرف خوبصورتی و زینت کےلئے ابرو کے بال نوچنا اوراسے بنوانا ،ناجائز ہے ،حدیث پاک میں ابرو بنوانےوالی عورت کے بارے میں لعنت آئی ہے۔چنانچہ صحیح مسلم میں ہے:"عن عبداللہ قال:لعن اللہ الواشمات والمستوشمات والنامصات والمتنمصات والمتفلجات للحسن المغیرات خلق اللہ."حضرت عبد اللہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے،انہوں نے فرمایا:اللہ تبارک و تعالی کی لعنت ہے گودنے والیوں پر اور گودوانے والیوں پر اور بال اکھیڑنےوالیوں پر اور اکھڑوانے والیوں پر اورحسن کے لئے کھڑکیاں کرانے والیوں پر جو اللہ کی خلقت کو بدلنے والیا ں ہیں۔ (صحیح المسلم،ج2،ص205،مطبوعہ:قدیمی کتب خانہ کراچی)

   مذکورہ بالا حدیث پاک کے الفاظ"بال اکھیڑنے والیاں"کی وضاحت کرتے ہوئے صدر الشریعہ بدر الطریقہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ رحمۃ اللہ القوی فرماتے ہیں:"یعنی جو عورت بھووں کےبال نوچ کر ابرو کو خوبصورت بناتی ہے اس پر لعنت ہے۔"(بہارشریعت،ج3،ص595،مطبوعہ:مکتبۃ المدینہ کراچی)

   لہذا آجکل عورتوں میں ابرو بنوانے کا جو رواج چل پڑا ہے،یہ ناجائز ہے،اس سے ان کو باز آنا چاہئے۔ہاں اس میں جواز کی ایک صورت یہ ہے کہ ابرو کے بال بہت زیادہ بڑھ چکے ہوں،بھدے(برے) معلوم ہوتے ہوں توصرف ان بڑھے ہوئے بالوں کو تراش کر اتنا چھوٹا کرسکتے ہیں کہ بھدا پن دور ہوجائے ،اس میں حرج نہیں۔

   (2)اگرشوہرابروکےعلاوہ چہرےکےدیگربالوں کوکٹوانےپرمجبورکرے،یاپھر ابروکے بال بہت زیادہ بڑھ چکے ہوں،بھدے(برے) معلوم ہوتے ہوں،اس بناپرشوہرابرو کے بال کٹوانےپرمجبورکرتاہو،تواس صورت میں عورت پرواجب ہےکہ شوہرکی بات مانے، اور چہرےکےبال صاف کروائے،اورابروکےبالوں کواس قدرچھوٹا کروائےکہ ان کا بھدا پن دور ہوجائے۔کیونکہ حقوق زوجیت سےمتعلقہ امورمیں شوہرکی فرمابرداری عورت پر واجب ہے۔فتاوی رضویہ میں امام اہلسنت سےکانچ کی چوڑی پہننےسےمتعلق سوال ہوا،توآپ علیہ الرحمہ نےجواباًارشادفرمایا: جائز ہیں لعدم المنع الشرعی (اس لئے کہ کوئی شرعی مانع نہیں۔ ت) بلکہ شوہر کے لئے سنگار کی نیت سے مستحب وانما الاعمال بالنیات (اعمال کا دارومدار ارادو پر ہے۔ ت)بلکہ شوہر یا ماں یا باپ کا حکم ہو تو واجب : لحرمۃ العقوق  ولوجوب طاعۃ الزوج فیما یرجع الی الزوجیۃ۔ اس لئے کہ والدین اور شوہر کی نافرمانی حرام ہے اور شوہر کی فرمانبرداری بسلسلہ حقوق زوجیت واجب ہے۔ )(فتاوی رضویہ ،ج22،ص115.116)

   ہاں اگرابروکےبال زیادہ بڑے نہ ہوئےہوں،بھدےبھی معلوم نہ ہوتےہوں،صرف زینت کے لیے شوہر ابرو بنوانےپر مجبور کرے ،تو اس صورت میں عورت پرشوہرکی بات مانناجائزنہیں،کہ ناجائزامورمیں کسی کی اطاعت لازم نہیں۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم