Aurat Ka Dhaage Ya Oon Ki Chutiya Lagana Kaisa Hai ?

عورت کا دھاگے یا اون  کی چُٹیا لگانا کیسا ہے ؟

مجیب: ابومحمد محمد سرفراز اخترعطاری

مصدق: مفتی فضیل رضا عطاری

فتوی نمبر:35

تاریخ اجراء: 11صفر المظفر1439 ھ/01نومبر  2017 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائےدین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ آج کل عورتیں بالوں میں دھاگے وغیرہ کی چٹیا لگاتی ہیں ، یہ جائز ہے یا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   عورت کا دھاگہ یا اون کی چٹیا اپنے بالوں میں لگانا ، جائز ہے،اس میں کوئی حرج نہیں۔البتہ اپنے یا کسی اور انسا ن کے بالوں کی چٹیا لگانا،نا جائز وحرام ہے،حدیث پاک میں انسانی بال لگانے اور لگوانے والی دونوں عورتوں پر لعنت آئی ہے، لہذااس سے اجتناب کیا جائے۔

   عالمگیری میں ہے:"ولا باس للمراۃ ان تجعل فی قرونھا و ذوائبھا شئیاً من الوبر کذا فی فتاوی قاضی خان۔"اور عورت  کے لئے کوئی حرج نہیں کہ وہ اپنے بالوں اور چوٹی میں اون میں سے کچھ لگائے اسی طرح فتاوی قاضی خان میں ہے۔(عالمگیری،ج5،ص358،مطبوعہ کوئٹہ)

       در مختار میں ہے:"ووصل الشعر بشعر الآدمی حرام سواء کان شعرھااو شعر غیرھا۔"اور بالوں کو آدمی کے بالوں کے ساتھ جوڑنا حرام ہے برابر ہے کہ عورت کے (اپنے)بال ہوں یا اس کے غیر کے۔(در مختار مع رد المحتار،ج9،ص614،مطبوعہ کوئٹہ)

   بہار شریعت میں ہے:"انسان کے بالوں کی چوٹی بنا کر عورت اپنے بالوں میں گوندھے یہ حرام۔حدیث میں اس پر لعنت آئی ہے بلکہ اس پر بھی لعنت جس نے کسی دوسری عورت کے سر میں ایسی چوٹی گوندھی اور اگر بال جس کی چوٹی بنائی گئی خود اسی عورت کے ہیں جس کے سر میں جوڑی گئی جب بھی ناجائز  اور اگر اون یا سیاہ تاگے (دھاگے)کی چوٹی بنا کر لگائے تو اس کی ممانعت نہیں۔"(بھار شریعت،ج3،ص596،مطبوعہ مکتبۃ المدینہ ، کراچی )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم