Aurat Ka Collar Wali Kameez Pehnna Kaisa ?

عورت کا کالر والی قمیص پہننا کیسا ہے ؟

مجیب: مفتی محمد قاسم عطاری

فتوی نمبر:12

تاریخ اجراء: 06ذوالحجۃ الحرام1442 ھ/17 جولائی 2021ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ عورت کا کالر (Collar)والی قمیص پہننا کیسا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

      وہ کالر(Collar) جو عورتوں کی قمیصوں پر لگائے جاتے ہیں اور اُن کو مخصوص انداز کے مطابق عورتوں کے لیے ہی تیار کیا جاتا ہے اور  ایسی کالر والی قمیص مردانہ قمیص کے مشابہ نہیں ہوتی، تو اِس طرح کے کالر والی قمیص عورت کو پہننا جائز ہے، کہ یہ عورتوں کا ہی لباس ہے، جو  اُن کے لیے جائز ہے، نیز اِس میں مُمانعت کی وجہ یعنی مردوں سے مشابہت بھی نہیں پائی جا رہی، البتہ وہ کالر جو مردوں کی قمیصوں یا شرٹس(Shirts) پر لگائے جاتے ہیں اور وہ مردوں کے ساتھ ہی خاص ہوتے ہیں اور عورتوں کی قمیصوں پر لگنا معروف نہیں ہے۔ ایسا کالر لگی ہوئی قمیص، عورت کو پہننا جائز نہیں، بلکہ گناہ ہے کہ اِس میں مردوں سے مشابہت پائی جاتی ہے اور عورت  کا  لباس وغیرہ میں مردوں سے مشابہت اختیار کرنا ، جائز نہیں۔

   ابو داؤد شریف میں ہے:’’لعن رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم الرجل يلبس لبسة المرأة، والمرأة تلبس لبسة الرجل‘‘ترجمہ:نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اُس مرد پر  جو عورتوں جیسا لباس پہنے اور ایسی عورت پر جو مردوں کی ہئیت والا لباس پہنے، لعنت فرمائی ہے۔(سنن ابی داؤد، جلد2، کتاب اللباس، باب فی لباس النساء، صفحہ 212، مطبوعہ لاھور )

   مزید ایک حدیث مبارک میں ہے:’’لعن رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم الرجلة من النساء‘‘ترجمہ:اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مردوں کی مشابہت اختیار کرنے والی عورتوں پر لعنت بھیجی ہے۔(سنن ابی داؤد، جلد2، کتاب اللباس، باب فی لباس النساء، صفحہ 212، مطبوعہ لاھور )

   اِس حدیث مبارک کی شَرْح میں ابن الملک علامہ کِرمانی حنفی رحِمہ اللہ لکھتے ہیں:’’وهي التي تشبه نفسها بالرجال في الكلام واللباس ‘‘ترجمہ:”رَجُلۃ“ وہ عورت کہ جو خود کو بول چال اور لباس میں مردوں کے مشابہ کرے۔(شرح مصابیح السنۃ لابن الملک، جلد5، صفحہ72، مطبوعہ ادارۃ الثقافۃ الاسلامیۃ)

   امام اہلِ سنت امام احمد رضا خان رَحِمَہ اللہ (سالِ وفات:1340ھ/1921ء) لکھتے ہیں:مرد کو عورت ، عورت کو مرد سے کسی لباس، وضع، چال ڈھال میں بھی تشبہ حرام، نہ کہ خاص صورت وبدن میں۔(فتاویٰ رضویہ ،کتاب الحظر والاباحۃ ،جلد22 ،صفحہ664 ،مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن )

   موسوعہ فقہیہ کویتیہ میں ہے:’’يحرم تشبه النساء بالرجال في زيهن فلا يجوز للمرأة أن تلبس لباسا خاصا بالرجال‘‘ ترجمہ:عورتوں کو اپنی وضع قطع میں مردوں سے مشابہت اختیار کرنا حرام ہے، لہذا عورت کا ایسا لباس زیب تَن کرنا کہ جو مردوں کے ساتھ خاص ہو، ناجائز ہے۔(الموسوعۃ الفقھیۃ الکویتیۃ، جلد35، صفحہ192، مطبوعہ وزارتِ اوقاف، کویت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم