Chalis din ke andar mard aur aurat ko kin balon ke katne ka hukum hai ?

چالیس دن کے اندر مرد و عورت کو کن بالوں کے کاٹنے کا حکم ہے ؟

مجیب: ابومصطفی محمد کفیل رضامدنی

فتوی نمبر: Web-717

تاریخ اجراء: 23ربیع الثانی 1444  ھ/19 نومبر 2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال   

    چالیس دن کے اندر جو بال کاٹنے کا حکم ہے، وہ جسم کے کس کس حصے کے بال کاٹنے کا حکم ہے اور کیا یہ مرد و عورت دونوں کیلئے ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    یہ حکم ناخنوں،موئے زیر ناف اور بغل کے بالوں کا ہے اور مرداور عورت دونوں کے لیے ہے،تفصیل اس کی یہ ہے کہ موئے زیر ناف دور کرنا سنت ہے۔ ہر ہفتہ میں نہانا، بدن کو صاف ستھرا رکھنا اور موئے زیر ناف دور کرنا مستحب ہے اور بہتر جمعہ کا دن ہے اور پندرھویں روز کرنا بھی جائز ہے اور چالیس روز سے زائد گزار دینا مکروہ و ممنوع، چالیس روز کے بعد گنہگار ہوں گے، ایک آدھ بارمیں گناہ صغیرہ ہوگا، عادت ڈالنے سے کبیرہ ہوجائے گا فسق ہوگا ،نیز مونچھیں اتنی بڑھانا کہ منہ میں آئیں یہ بھی حرام و گناہ ہے۔

    امامِ اہلسنت الشاہ امام حمد رضا خان رحمۃاللہ علیہ فرماتے ہیں:”چالیس40 روز سےزیادہ ناخن یاموئے بغل(بغل کے بال) یاموئے زیرِ ناف( ناف کے نیچے کے بال) رکھنے کی اجازت نہیں ، بعد چالیس(40)روز کے گنہگار ہوں گے ، ایک آدھ بارمیں گناہِ صغیرہ ہوگا ، عادت ڈالنے سے کبیرہ ہو جائےگا ، فسق ہوگا۔“ ( فتاویٰ رضویہ ، جلد22 ،صفحہ 678،رضا فاؤنڈیشن،لاھور)

    ایک اور مقام پرفرماتے ہیں :” مُونچھیں اتنی بڑھانا کہ منہ میں آئیں حرام و گناہ اورغیر مسلموں کا طریقہ ہے۔“ (ماخوز از فتاویٰ رضویہ ، جلد22 ،صفحۃ 684،رضا فاؤنڈیشن،لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم