Aulad Ke Husool Ke Liye Gadhi Ka Doodh Bator e Ilaj Peena

اولاد کے حصول کے لیے گدھی کا دودھ بطورِعلاج  پینا

مجیب: مولانا فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر: Web-1456

تاریخ اجراء: 17رجب المرجب1445 ھ/29جنوری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ایک عامل نے حصولِ اولاد کے لئے بطورِ علاج گدھی کا دودھ پینے کا کہا ہے، معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا گدھی کا دودھ بطورِ دوا استعمال کرسکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   گدھی کا دودھ حرام ہے، بطورِ علاج بھی اس کا استعمال جائز نہیں۔لہٰذا اولاد کے حصول کے لیے جائز طریقے سے علاج کروائیں، گدھی کا دودھ ہرگزنہ پلائیں، نیز اسے پینے کا مشورہ دینے والے عامل کے پاس جانے کی ہرگز اجازت نہیں۔ روحانی علاج کروانا ہو تو  گھر کے کسی مرد کو بھیج کر گھر کے قریب تعویذات عطاریہ کے مکتب سے تعویذات حاصل کر کے انہیں استعمال کریں، ان شاء اللہ بہتری ہوگی۔

   فتاویٰ ہندیہ میں ہے:” تکرہ البان الا تان “یعنی گدھی کا دودھ مکروہ ہے۔(فتاوی ھندیہ،جلد5،صفحہ 355، مطبوعہ : پشاور)

   مفتی اعظم مصطفیٰ رضا خان نوری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :” مادہ خر(گدھی)کا دودھ جائز نہیں، حرام میں شفاء نہیں۔“(فتاوی مصطفویہ،جلد5، صفحہ 348،مطبوعہ:امام احمد رضا اکیڈمی، ھند)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم