Asr Ke Baad Sone Ka Hukum

عصر اور مغرب کے درمیان سونا

مجیب: مولانا جمیل احمد غوری عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1258

تاریخ اجراء: 26جمادی الاول1445 ھ/11دسمبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا عصر اور مغرب کے درمیان سونے کی ممانعت ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   عصر کے بعد سونا گناہ نہیں مگر ناپسندیدہ ہے کہ اس سے  عقل میں نقصان ہونے کا خوف ہے۔

   جامع صغیر میں حدیث پاک ہے:”من نام بعد العصر فاختلس عقلہ فلا یلومن الا نفسہ“یعنی جو شخص عصر کے بعد سوئے اور اس کی عقل جاتی رہے تو وہ اپنے ہی کو ملامت کرے۔(جامع صغیر مع فیض القدیر،حدیث 9055، جلد6، صفحہ 230، مطبوعہ:بیروت )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم