Ashura Ke Din Surma Lagane Ka Kya Hukum Hai?

عاشوراء کے دن سرمہ لگانے کا کیا حکم ہے؟

مجیب:مفتی ابو محمد علی اصغر عطاری

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضانِ مدینہ اگست 2021

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ عاشوراء یعنی دس محرم کے دن سرمہ لگانے کا کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   عاشوراء یعنی دس محرم کے دن سرمہ لگانا جائز ہے ، اس میں کوئی حرج نہیں ، بلکہ جو عاشوراء کے دن اثمد سرمہ لگائے تو اس کی آنکھیں کبھی نہیں دُکھیں گی۔

   امام جلال الدین سیوطی شافعی  علیہ الرّحمہ  اپنی کتاب الجامع الصغیر میں حدیث پاک نقل فرماتے ہیں : من اکتحل بالاثمد یوم عاشوراء  لم یرمد ابدا “ یعنی جس نے عاشوراء کے  دن اثمد سرمہ لگایا اس کی آنکھیں کبھی نہ دکھیں گی۔ (الجامع الصغیر ، جز : 2 ،  ص418 ، حدیث : 8506)

   اس حدیث پاک کے تحت علامہ عبدالرؤف مناوی  علیہ الرّحمہ  فرماتے ہیں : ان فی الاکتحال بہ مرمۃ للعین وتقویۃ للبصر ، واذاکان ذلک منہ فی ذلک الیوم نال البرکۃ  فعوفی من الرمد علی طول الامد “ یعنی اثمد سرمہ لگانے میں آنکھوں کی درستی اور بینائی کی تقویت ہے ، اور جب اس (عاشوراء کے) دن میں لگایا جائے تو برکت حاصل ہو گی ، پھر طویل مدت  آنکھوں کے درد سے عافیت نصیب ہو جائے گی۔ (التیسیر شرح جامع الصغیر ، 2 / 404)

   درر المنتقی میں قہستانی سے ہے :ولاباس بہ للجمیع یوم عاشوراء علی المختار لقولہ  علیہ الصلاۃ والسلام من اکتحل یوم عاشوراء لم ترمد عیناہ ابدا “ یعنی عاشوراء کے دن تمام (روزہ دار ، اور غیر روزہ دار) کے لئے مختار قول کے مطابق سرمہ لگانے میں حرج نہیں ، کیونکہ نبیِّ کریم  صلَّی اللہ علیہ وسلَّم  کا فرمان ہے : جس نے عاشوراء کے دن سرمہ لگایا اس کی آنکھیں کبھی نہ دکھیں گی۔ (الدرر المنتقیٰ ، 1 / 364)

   مفتی احمد یار خان نعیمی  علیہ الرّحمہ  فرماتے ہیں : عاشوراء کے دن اور بہت سے اعمال کرنا چاہئیں جیسے غسل کرنا ، سرمہ لگانا ، روزہ رکھنا وغیرہ۔  “ (مراٰۃ المناجیح ، 3 / 126 )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم