Apne Nasab Ko Yaad Rakhna Aur Likhna Kaisa ?

اپنے نسب کو یاد رکھنا اور لکھنا کیسا؟

مجیب:مولانا فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1572

تاریخ اجراء:25شوال المکرم1445 ھ/04مئی2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا آج کے دور میں بھی اپنے نسب کو یادرکھ سکتے ہیں، لکھ کر رکھ سکتے ہیں؟اس میں کوئی حرج والی بات تو نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اپنے نسب کو یاد رکھنے میں شرعا کوئی حرج نہیں، نیز جہاں تک نسب یاد ہو، وہاں تک نسب لکھ کر رکھنے میں بھی کوئی حرج نہیں۔

   ترمذی شریف میں ہے: ”عن ابی ھریرۃ رضی اللہ عنہ عن النبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم قال تعلموا من انسابکم ما تصلون بہ ارحامکم“ ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم اپنے نسب یاد رکھو، جس سے اپنے رشتے جوڑو۔(سنن الترمذی،ابواب البر والصلۃ،باب ماجاء فی تعلم النسب،جلد2،صفحہ462،مطبوعہ: لاھور)

   اس حدیث شریف کے تحت حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ”یعنی اپنے ددھیال ننھیال کے رشتے یاد رکھو، اور یہ بھی دھیان میں رکھو کہ کسی سے ہمارا کیا رشتہ ہے، تاکہ بقدر رشتہ ان کے حق ادا کرتے رہو۔“(مرآۃ المناجیح،جلد6،صفحہ530،نعیمی کتب خانہ، گجرات)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم