Ande Ka Chilka Dawai Ke Liye Istemal Karne Ka Hukum ?

انڈے کا چھلکا دوائی کے طور پر استعمال کرنے کا کیا حکم ہے ؟

مجیب: ابو مصطفی محمد کفیل رضا مدنی

فتوی نمبر: Web-814

تاریخ اجراء: 20 جماد  ی الاوّل 1444 ھ/15دسمبر2022   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   انڈے کے چھلکے کو بطورِ دوا استعمال کر سکتے ہیں یا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   انڈے کا چھلکا فی نفسہ پاک ہے جبکہ اس پر کوئی اور نجاست مثلاً مرغی کی بیٹ وغیرہ نہ لگی ہواور اس کا کھانا بھی حلال ہے لہٰذا اس کو دوا کے طور پر استعمال کرنا بھی  جائز ہے۔

فتاوی رضویہ میں امام اہلسنت امام احمد رضا خان علیہ الرحمہ سے انڈے کے چھلکے کے حلال ہونے کے متعلق سوال ہوا:’’ پوست بیضہ خوردن؟ یعنی: انڈے کا چھلکا کھانا؟اس کے جواب میں امام اہلسنت فرماتے ہیں:’’ پوست بیضہ جز اوست پس درحلت و حرمت بحکم اوست ہمچوں جلد حیوان، واللہ تعالٰی اعلم۔یعنی:انڈے کا چھلکا انڈے کے حکم میں ہے کیونکہ اس کا جزء ہے جیسا کہ حیوان کی کھال، واللہ تعالیٰ اعلم۔ ‘‘(فتاوی رضویہ،جلد20 ،339۔340 ، رضافاؤنڈیشن،لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم