Allah Ki Rah Mein Sadqa Dene Se Maal Barhta Hai Kya Ye Dunya Mein Hoga ?

اللہ کی راہ میں صدقہ دینے سے مال بڑھتا ہے، یہ بڑھنا دنیا میں ہوگا یا آخرت میں ؟

مجیب:مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1640

تاریخ اجراء:12ذوالقعدۃالحرام1445 ھ/21مئی2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اللہ کی راہ میں صدقہ دینے سے مال بڑھتا ہے ، یہ حکم آخرت کے اجر کے لحاظ سے ہے یا دنیا  میں بھی مال میں اضافہ ہو گا؟ اگر کوئی شخص سارا مال ہی اللہ کی راہ میں دے  اور اپنے پاس کچھ نہ چھوڑے تو اس کا مال کیسے بڑھے گا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   یہ حکم دنیا و آخرت دونوں کے اعتبار سے ہے کہ صدقہ کرنے والے  کے مال میں دنیا میں برکت ہوتی ہے اور آخرت میں اس کا اجر و ثواب بڑھتا ہے ۔

   کسی نے سارا  مال اللہ پاک کی راہ میں خرچ کر دیا  تو  ممکن ہے کہ دنیا میں اس سے بڑھ کرکسی بھی جائز طریقے مثلاً:ہبہ ، وراثت وغیرہ کے ذریعہ  مزید مال مل جائے اور  بشرطِ اخلاص آخرت میں  اجر و ثواب، تو   ملنا ہی ہے ۔

   البتہ مال خرچ کرنے کے حوالے سے  عام افراد کو تعلیم یہ ہے کہ  وہ  اپنے مال سے بعض صدقہ کریں  تاکہ  اپنی اور اپنے  اہل عیال  وغیرہ   کی  ضروریات  احسن انداز میں پوری ہوسکیں ۔

   تفسیر خزائن العرفان  میں صدقہ کرنے کے حوالے سے ہے :”اس (مال) کو زیادہ کرتا ہے اور اس میں برکت فرماتا ہے دنیا میں اور آخرت میں اس کا اجرو ثواب بڑھاتا ہے۔“(خزائن العرفان، صفحہ 97،مکتبۃ المدینہ کراچی )

   سارا مال صدقہ کرنے کےحوالے سےمراۃالمناجیح میں ہے:”سارے مال کی خیرات حضرت صدیق اکبر کی خصوصیت ہے ان کی اور ان کے بال بچوں کی طرح متوکل نہ کوئی ہوگا نہ سارا مال خیرات کرے گا۔ہم جیسوں کو بعض مال خیرات کرنے کا حکم ہے"اَنفِقُوا مِمَّا رَزَقْنٰکُمۡ"مما کا من بعضیت کا ہے۔ اگر ہم سارا مال خیرات کردیں تو اگرچہ ہم صبرکر جاویں مگر ہمارے بیوی بچے پیٹ پِیٹ کر مرجاویں۔“( مراۃالمناجیح،جلد8، صفحہ355، نعیمی کتب خانہ، گجرات)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم