Ajnabi Mard Se Aurat Ka Apne Kaan Chidwana Kaisa?

اجنبی مرد سے عورت کا اپنے کان چھدوانا کیسا؟

مجیب:ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر:Nor-13279

تاریخ اجراء:05شعبان المعظم1445 ھ/16فروری 2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا بالغہ عورت اپنے کان کسی غیر محرم سے چھدواسکتی ہے؟  جبکہ وہ غیر محرم زیادہ عمر کا ہو۔ شریعت اس بارے میں ہماری کیا رہنمائی کرتی ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   عورت کے کان بھی اعضائے ستر میں داخل ہیں، اور اجنبی مرد کا بلاضرورتِ شرعیہ کسی بالغہ عورت یا مشتہاۃ (قابلِ شہوت) لڑکی کے اعضائے ستر کو دیکھنا یا اُن اعضاء کو چھونا سخت ناجائز و حرام ہے، احادیثِ مبارکہ میں اس کی شدید مذمت  بیان ہوئی ہے۔ واضح ہوا کہ  عورت کا بڑی عمر کے اجنبی مرد سے بھی کان چھدوانا بلاشبہ ناجائز و حرام ہے، اس صورت میں مرد و عورت دونوں ہی گنہگار ہوں گے اور اُن پر توبہ کرنا لازم ہوگا۔

   نامحرمہ کو چھونے سے متعلق نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم  کا فرمانِ عبرت نشان المعجم الکبیر میں کچھ یوں مذکور ہے:’’لأن يطعن في رأس أحدكم بمخيط من حديد خير له من أن يمس امرأة لا تحل له‘‘ یعنی تم میں سے کسی کے سر میں لوہے کا سُوا (بڑی سوئی) چبھو دیا جائے، یہ اِس سے زیادہ بہتر ہے کہ وہ کسی ایسی عورت کو چھوئے جو اُس کے لیے حلال نہ ہو۔(المعجم الکبیر للطبرانی، حدیث 486،  ج20، ص 211، مطبوعہ قاھرۃ)

   عورت کے کان ستر میں داخل ہیں۔ جیسا کہ فتح القدیر، رد المحتار وغیرہ کتبِ فقہیہ میں مذکور ہے:” و النظم للاول“و أذنها عورة بانفرادها ۔ “ ترجمہ: ” عورت کا ہر ایک کان جداگانہ عورت(چھپانے کی چیز)  ہے۔  (فتح القدير على الھدایۃ، کتاب الصلاۃ، ج 01، ص 262، دار الفكر، لبنان)

   بہارِ شریعت میں ہے:” آزاد عورتوں کے ليے، باستثنا پانچ عضو کے، جن کا بیان گزرا، سارا بدن عورت ہے اور وہ تیس اعضا پر مشتمل ۔۔۔۔ (۳،۴) دونوں کان۔ “(بہارِ شریعت، ج 01، ص 483، مکتبۃ المدینہ، کراچی، ملتقطاً)

   عورت کا اعضائے ستر کھول کر اجنبی مرد کے سامنے جانا حرام ہے۔ جیساکہ سیدی اعلی حضرت علیہ الرحمہ  ایک سوال کے جواب میں ارشاد فرماتے ہیں :”بے پردہ بایں معنٰی کہ جن اعضاء کا چھپانا فرض ہے ، ان میں سے کچھ کھلا ہو جیسے سر کے بالوں کا کچھ حصہ یاگلے یا کلائی یا پیٹ یا پنڈلی کا کوئی جز تو اس طورپر تو عورت کو غیر محرم کے سامنے جانا مطلقا حرام ہے خواہ وہ پیر ہو یا عالم ۔ یا عامی جوان ہو، یا بوڑھا ۔(فتاوٰی رضویہ،ج22،ص240-239، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

   بلا اجازتِ شرعی اجنبیہ عورت کے اعضائے ستر کو دیکھنا اور چھونا،  جائز نہیں۔ جیسا کہ بہارِ شریعت میں ہے:” اجنبیہ عورت کے چہرہ اور ہتھیلی کو ۔۔۔۔ چھونا ، جائز نہیں، اگرچہ شہوت کا اندیشہ نہ ہو کیونکہ نظر کے جواز کی وجہ ضرورت اور بلوائے عام ہے چھونے کی ضرورت نہیں، لہٰذا چھونا حرام ہے۔۔۔۔۔۔ اجنبیہ عورت کے چہرہ کی طرف اگرچہ نظر جائز ہے ،جبکہ شہوت کا اندیشہ نہ ہو مگر یہ زمانہ فتنہ کا ہے اس زمانے میں ویسے لوگ کہاں جیسے اگلے زمانہ میں تھے، لہٰذا س زمانہ میں اس کو دیکھنے کی ممانعت کی جائے گی۔ “ (بہارِ شریعت، ج 03، ص 446، مکتبۃ المدینہ، کراچی، ملتقطاً)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم