R.Oپلانٹ لگانے کی جائز صورت

مجیب:مفتی علی اصغرصاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ جمادی الاولی1441ھ

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ  ہم R.O پلانٹ لگانا چاہتے ہیں، اس کا طریقۂ کار یہ ہوگا  کہ ہم پانی کے ٹینکر خریدیں گے، پھر پانی کو فلٹر کر کے گیلن اور بوتلوں میں بھر کر بیچیں گے، کیا یہ کام کرنا ہمارے لئے جائز ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     پوچھی گئی صورت میں چونکہ ٹینکر خریدنے کے سبب آپ پانی کے مالک بھی ہیں اور پانی گیلن  یا بوتل میں موجود ہونے کے سبب مبیع میں جہالت بھی نہیں رہی، لہٰذا مذکورہ طریقۂ کار کے مطابق پانی کی خرید وفروخت  کرنا بالکل جائز ہے۔ لیکن جس چیز کی خرید و فروخت ہو سکتی ہے وہاں اور بھی بہت سارے تقاضے ہوتے ہیں جن کو سامنے رکھنا ضروری ہے۔ ان میں سے ایک یہ ہے کہ گاہک کو دھوکہ یا ضرر نہ دیا جائے۔ لہٰذا پانی بیچنے کے لئے جس معیار کا دعویٰ کر کے آپ بیچتے ہیں اس کے تعلق سے آپ کو سائنسی مہارت ہو یا کوئی ماہر آدمی آپ کے نظام کو چلاتا ہو یہ ضروری ہے یہ نہ ہو کہ بے جا کیمیکل کی بھر مار سے لوگ رفتہ رفتہ اس پانی کے ذریعے فاسد اور نقصان دہ چیزیں اپنے جسم میں منتقل کرتے رہیں۔ اس طرح کے کام کرنے والوں میں ایک عام غلطی یہ بھی دیکھی گئی ہے کہ رہائشی علاقوں میں پلانٹ لگاتے ہیں جس کی وجہ سے بھاری مشینری پانی کو فلٹر کرنے کے لئے دن رات چلتی رہتی ہے اور پڑوسیوں کی نیند اور آرام میں خلل آتا ہے ایسا بھی نہیں ہونا چاہیے۔

(مجمع الانھر مع شرح متلقی الابحر،ج 4،ص237، فتاویٰ ھندیہ،ج 3،ص121، بہارشریعت،ج 3،ص667)

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم