دیور اور جیٹھ سے پردے کا حکم

مجیب:مفتی فضیل صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضان مدینہ رجب المرجب 1440ھ

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے دِین و مفتیانِ شرعِ متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ دیور اور جیٹھ سے پردے کا کیا حکم ہے؟ اور جوائنٹ فیملی کہ جس میں سب دیور اور جیٹھ ایک ہی گھر میں رہتے ہوں، اس صورت میں ان سے پردہ کیسے کیا جائے؟ بیان فرما دیں۔

(سائلہ:بنتِ بشیر)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    دیور، جیٹھ وغیرہ غیر مَحَارِم رشتہ داروں سے بھی پردہ کرنا لازم ہے بلکہ پردہ کے معاملے میں ان سے زیادہ احتیاط ہونی چاہئے کہ جان پہچان اور رشتہ داری کی وجہ سے ان کے درمیان جھجک کم ہوتی ہے، جس کی وجہ سے ایک بِالکل ناواقف اجنبی کے بمقابلہ ان سے فتنوں کا اندیشہ زیادہ رہتا ہے۔ نیز جوائنٹ فیملی ہونے کی صورت میں بھی عورت کو ان سے احتیاط کرنی ہوگی، پانچ اعضاء یعنی چہرہ، ہتھیلی، گٹے، قدم اور ٹخنوں کے علاوہ بقیہ تمام اعضاء کا مکمل پردہ کرنا ہوگا۔ ان کے ساتھ خلوت یعنی تنہائی میں جمع ہونا یا ان کے سامنے اس حالت میں آنا کہ بال، گردن، ہاتھوں کی کلائی، پاؤں کی پنڈلی، پیٹ یا پیٹھ وغیرہ اعضائے ستر میں سے کچھ ظاہر ہو سخت حرام و گناہ ہے، یونہی ایسے باریک کپڑے پہن کر ان کے سامنے آنا کہ جن سے اعضائے ستر کی رنگت ظاہر ہو، یہ بھی ناجائز و گناہ ہے۔ ان سے حاجت ہو تو گفتگو کی جائے اور اس میں بھی سخت احتیاط کی جائے، ہنسی مذاق دَرکنار بات چیت میں بے تکلّفی بھی ہرگز نہ برتی جائے۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم