Dua mein Haath Mila Kar Rakhin Ya Phela Kar ?

دعا میں ہاتھ ملا کر رکھیں یا پھیلا کر؟

مجیب:مفتی فضیل صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ مئی 2017ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ سنا ہے کہ ہاتھ جوڑ کر دعا مانگنی چاہیے کہ اس سے رحمت اور برکت بھر جاتی ہے اور اگر ہاتھ پھیلا دئیے تو رحمت اور برکت نہیں آتی، کیا یہ درست ہے نیز دعا کا صحیح طریقہ بتادیں؟ اگر دعا کے دوران ہاتھوں پر کپڑا ہو تو درست ہے؟

سائل:بنتِ محمد منشا،(شیخوپورہ)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     دُعاکرتے وقت دونوں ہاتھوں کے درمیان فاصلہ رکھناافضل ہے اگرچہ تھوڑاہی فاصلہ ہو،لیکن اگرکوئی دونوں ہاتھوں کو ملا کر دُعا کرے تواس بھی حرج نہیں۔البتہ دُعامیں دونوں ہاتھوں کو ملا کر یاپھیلاکررکھنے کے حوالہ سےآپ نے جوکچھ سُنااس کا ثبوت نہیں ایسا کہنا درست نہیں ہے اوردُعاکے آداب میں سے یہ بھی ہے کہ ہاتھ کپڑے وغیرہ سے چُھپے ہوئے نہ ہوں۔امامِ اہلِ سنّت سے سوال ہواکہ ہاتھ ملا کر دُعا چاہئے یا علیحدہ علیحدہ کرے؟ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنے ارشادفرمایا:”دونوں ہاتھوں میں کچھفاصلہ ہو۔(فتاویٰ رضویہ،6/328)فضائلِ دُعا میںرَئِیسُ الْمُتَکَلِّمِیْن مولانانقی علی خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ  الرَّحْمٰن دُعاکے آداب ذکرکرتے ہوئے فرماتے ہیں:”ہاتھ کھلے رکھے،کپڑے وغیرہ سے پوشیدہ نہ ہوں۔“

(فضائلِ دعا،ص76 مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم