ڈینٹل سکیلنگ(Dental Scaling) کروانا کیسا ؟

مجیب: مفتی    محمد  قاسم عطاری

فتوی نمبر: SAR-7632

تاریخ اجراء: 03 جمادی الاولی 1443ھ/08 دسمبر 2021ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس  مسئلے کے بارے میں کہ  میرے سامنے کے دانتوں پر پیلاہٹ جم چکی ہے، جو برش وغیرہ سے نہیں اترتی اور اندر کےدانتوں پہ جگہ جگہ چھوٹے چھوٹے کھڈے بن چکے ہیں۔ کیا شریعت  مجھے ڈینٹل سکیلنگ(Dental Scaling) کروانے  کی اجازت دیتی ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   ڈینٹل سکیلنگ(Dental Scaling) کروانا،جائز ہے،اِس میں شرعاً کوئی مضائقہ نہیں ہے، کیونکہ ڈینٹل سکیلنگ دانتوں کی اچھے طریقے سے صفائی کرنے، پیلاہٹ زائل کرنے اور دانتوں کو ممکنہ  امراض سے بچانے کا عمل ہے اور منہ اور دانتوں کی صفائی شریعت کو مطلوب ہے، جیسا کہ کثیر احادیثِ مبارکہ میں منہ اور دانتوں کی صفائی پر تاکیداً ترغیب دلائی گئی۔

    دوسری وجہِ جواز یہ ہے کہ سکیلنگ کی نوبت اُسی وقت آتی ہے کہ جب پیلاہٹ زدہ مواد کی تہہ سختی کے ساتھ دانتوں پربہت زیادہ  جَم جاتی ہے اور مسواک یا برش(Brush) سے اتر نہیں پاتی، بلکہ مزید بڑھتی رہتی اور آہستہ آہستہ  دانتوں کو مسوڑھوں سے جدا کرتی اور دانتوں پر کیڑا لگاتی ہے۔ اِسی وجہ سے ڈینٹسٹ(Dentist) یعنی ماہرینِ  امراضِ دنداں اِس صورتِ حال کو باقاعدہ ایک بیماری(Disease) شمار کرتے اور ممکنہ امراض سے بچنے کے لیے جلدی زائل کروانے کا مشورہ دیتے ہیں، لہذا بیماری ہونے کے اعتبار سے بھی دانتوں کی صفائی کروانا، جائز بلکہ مطلوب ہے۔

   جواب کی مزید  تفصیل درج ذیل مقدمات میں ملاحظہ کیجیے۔

(1)ڈینٹل سکیلنگ(Dental Scaling) کیا ہے اور کیوں کروائی جاتی ہے؟

(2)دانتوں اور منہ کی صفائی شریعت کو مطلوب ہے۔

(3)ڈینٹل سکیلنگ(Dental Scaling) ایک علاج اور خود سے بیماری اور عیب دور کرنے کا ایک طریقہ ہے۔

ڈینٹل سکیلنگ(Dental Scaling) کیا ہے اور کیوں کروائی جاتی ہے!

   دانتوں کی مکمل اور باقاعدہ صفائی  نہ ہونے کی وجہ سے اُن پر چونے کی طرح کا مادہ جم جاتا ہے جو دانتوں کی بیماریوں کا سبب بنتا ہے۔ ابتدا میں یہ بہت سخت نہیں ہوتا، بلکہ آرام سےمسواک یا  برش وغیرہ کرنے سے ختم ہو جاتا ہے۔اِس حالت میں اُس جِرم دار مادے کو ”پلاک/Plaque  کہا جاتا  ہے۔ بعض اوقات دانتوں کی  مکمل اور بروقت صفائی نہ ہونے سے بالخصوص دانتوں کی اندرونی طرف اور بعض اوقات نچلے دانتوں کی بیرونی طرف پیلے رنگ کی سخت تہہ جم جاتی ہے، جسے میڈیکل کی زبان میں” Calculus “اور عربی میں ” القُلح “ کہتے ہیں۔ یہ تہہ پیلی اس لیے  ہوتی ہے کہ اگر ہمارے منہ میں موجود سلائیوا(Saliva) یعنی تھوک میں اور جو کچھ ہم کھاتے ہیں اس میں کیلشیم(Calcium)، فاسفیٹ (Phosphate)اورسلفیٹ (Sulfate)کی مقدار ضرورت سے زیادہ ہو تو اُن کی پیلے رنگ کی تہہ دانتوں کے ساتھ چپک جاتی ہے، جس کے نتیجے میں منہ کے اندر بدبو پیدا ہوتی ہے اور یہ  تہہ بالتدریج مسوڑھوں  کو دانتوں  سے الگ کرنے لگتی ہے اور بالآخر دانتوں میں انتہائی بدنُما  خلا پیدا ہو جاتا اور  کیوٹی (Cavity)یعنی کیڑا  لگ جاتا ہے، جس کو سکیلنگ کے ذریعے ہی صاف کیا جاتا ہے۔

   سکیلنگ کو عام لفظوں میں یوں کہا جا سکتا ہے کہ یہ دانتوں کی باریک بینی سے صفائی، پیلاہٹ کو ختم کرنے اور دانتوں کو اُجلا کرنے  کا عمل ہے، اِس سکیلنگ کے نتیجے میں دانت صاف ہو جاتے ہیں، جس کی وجہ سے بہت سی بیماریوں سے تحفظ ہو جاتا اور منہ کی بدبو کافی حد تک ختم ہو جاتی ہے۔

   اِس پیلاہٹ ، سخت جم جانے والی تہہ اور  اِس کے اسباب پر کلام کرتے ہوئے رکن وزارتِ صحت (عرب) ڈاکٹر محمد علی البار  نے اپنی کتاب ”السواک“ میں  لکھا:القُلح(Calculus)وانواعہ یتکون القلح نتیجۃ عدم تنظیف السن مثل اللویحۃ السنیۃ من ترسب الاملاح الموجودۃ فی اللعاب فوق حافۃ اللثۃ  وفی الثلم اللثوی و علی الجذور  و اعناق الاسنان۔ والقلح (Calculus)عبارۃ عن رواسب مواد عضویۃ وغیر عضویۃ مثل کربونات وفوسفات الکالسیوم وفوسفات الماغنیسیوم والمخاط اللعابی وفضلات الاکل والبکتریا وبمرور الزمن تتصلب  وخاصۃ اذا اھمل الشخص تنظیف اسنانہ وقد ورد عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم انہ قال”مالی اراکم قلحا؟ استاکوا“۔۔۔ ویؤدی القلح الی (1)نخر الاسنان  (2) التھاب اللثۃ(3)التھاب ما حوال الاسنان بالحفر(Periodontitis)۔ اوپر کی تفصیل سے مفہوم واضح ہے۔(السواک، القلح وانواعہ، صفحہ 88، مطبوعہ دار المنارۃ للنشر والتوزیع، جدۃ)

دانتوں اور منہ کی صفائی شریعت کو مطلوب ہے!

   جیسا کہ معلوم ہو چکا کہ دانتوں پر پیلاہٹ جم جانے کو عربی میں ” القُلح “ کہتے ہیں اور نبی اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اِسے  سخت ناپسند فرمایا ہے،چنانچہ مسند بزار میں ہے:كانوا يدخلون على رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم ولم يستاكوا، فقال:تدخلون علي قلحا، استاكوا، فلولا أن أشق على أمتي لفرضت السواك عند كل صلاة، كما فرضت عليهم الوضوء‘‘  ترجمہ:کچھ لوگ نبی اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی بارگاہ میں حاضر ہوتے، مگر مسواک نہیں کرتے تھے۔ایک روز نبی اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے  فرمایا: تم لوگ میرے پاس اِس طرح آتے ہو کہ تمہارے دانتوں پر پیلاہٹ جمی ہوتی ہے۔  مسواک کیا کرو۔ اگر میں اپنی امت پر دشواری محسوس  نہ کرتا تو اُنہیں ہر نماز کے وقت مسواک کرنے کا حکم دے دیتا، جیسا کہ ہر نماز کے وقت اُن پر وضو فرض کیا گیا ہے۔(مسند بزار، جلد4، صفحہ 131، مطبوعہ مکتبۃ العلوم والحکم، المدینۃ المنورۃ)

   چند الفاظ کی تبدیلی سے مسند احمد میں  یوں ہے: ما لي أراكم تأتوني قلحا، استاكوا، لولا أن أشق على أمتي، لفرضت عليهم السواك كما فرضت عليهم الوضوء‘‘ ترجمہ:میں تمہیں ایسا کیوں دیکھتا ہوں کہ جب تم میرے پاس آتے ہو تو تمہارے دانتوں پر پیلاہٹ جمی ہوتی ہے۔ مسواک کیا کرو۔ اگر میں اپنی امت پر دشواری محسوس  نہ کرتا، تو اُنہیں ہر نماز کے وقت مسواک کرنے کا حکم دے دیتا، جیسا کہ ہر نماز کے وقت اُن پر وضو فرض کیا گیا ہے۔(مسندِ احمد، جلد3، صفحہ334، مطبوعہ مؤسسۃ الرسالۃ)

   ایک اور مقام پر زَجراً یوں فرمایا:’’ما بالكم تأتوني قلحا لا تسوكون‘‘ ترجمہ:تمہیں کیا ہے کہ جب تم میرے پاس آتے ہو،تو تمہارے دانتوں پر پیلاہٹ جمی ہوتی ہے اور تم مسواک نہیں کرتے ہو۔ (مسندِ احمد، جلد24، صفحہ422، مطبوعہ مؤسسۃ الرسالۃ)

   دانتوں اور داڑھوں کی  حفاظت کے متعلق سركارِ دو عالَم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا:’’تخللوا علی أثر الطعام وتمضمضوا، فإنه مصحة للناب والناجذ‘‘ ترجمہ:کھانے کے ذرات کو دور کرنے کے لیے خلال اور کلی کیا کرو کہ ایسا کرنادانتوں اور داڑھوں   کو صحت مند رکھتا ہے۔(کنزالعمّال، جلد15 ، الفصل الاول فی آداب الاکل، صفحہ 255،مطبوعہ مؤسسۃ الرسالۃ)

   حضرت ابنِ عمر رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمَا نے فرمایا:إن فضل الطعام الذي ينقى من الأضراس یوھن  الأضراس‘‘ ترجمہ:بے شک کھانے کا بقیہ حصہ کہ جسے داڑھوں وغیرہ سے چھڑایا جاتا ہے، (اگر وہ وہیں پر رہے) تو داڑھوں کو کمزور کر دیتا ہے۔(المعجم الکبیرللطبرانی، جلد 12، صفحہ265، مطبوعہ قاھرۃ، مصر)

   سنن ابنِ ماجہ میں ہے:’’ إن ‌أفواهكم طرق للقرآن، فطيبوها بالسواک‘‘ ترجمہ: بے شک تمہارے منہ قراءتِ قرآن کے راستے ہیں، لہذا اُنہیں مسواک کا استعمال کرکے اچھی طرح صاف ستھرا رکھا کرو۔(سنن ابن ماجۃ،جلد1، باب السواک، صفحہ 106، مطبوعہ دار احیاء الکتب العربیۃ، بیروت)

ڈینٹل سکیلنگ(Dental Scaling) ایک علاج!

   سخت پیلی تہہ یعنی ٹارٹار (Tartar)یا کیلکلس(Calculus)  ایک بیماری ہے جو بدبو، کیڑا لگنے ، دانتوں میں بدنما خلا پیدا کرنے اور مسوڑھوں کو دانتوں سے جدا کرنےکا سبب بنتی ہے، اب جبکہ یہ ایک بیماری ہے، تو بیماری کا  علاج کروانے کا حکم خود نبی اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا، چنانچہ سنن ترمذی  میں ہے:’’يا عباد اللہ تداووا، فإن اللہ لم يضع داء إلا وضع له شفاء، أو قال: دواء إلا داء واحدا   قالوا: يا رسول اللہ ، وما هو؟ قال: الهرم‘‘ ترجمہ: اے اللہ کے بندو! علاج معالجہ کیا کرو ، کیوں کہ اللہ تعالی نے ایک بیماری کے علاوہ ہر بیماری سے شفا کے اسباب پیدا کر رکھے ہیں۔ صحابہ کرام رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُم نے عرض کی:وہ ایک بیماری کون سی ہے؟ جواب دیا: بڑھاپا۔

(سنن الترمذی، کتاب الطب،باب ما جاء فی الدواء والحث علیہ،  صفحہ 339، مطبوعہ بیت الافکار الدولیۃ)

   یونہی نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے مختلف امراض کے علاج کی تدبیریں بتائی ہیں اور مختلف مواقع پر خود بھی علاج کے اسباب اختیار فرمائے ہیں۔ اِس حوالے سے کتبِ حدیث میں’’ کتاب الطب‘‘ یا  ’’أبواب الطب‘‘  جیسے عنوانات کے تحت دسیوں احادیث درج ہیں۔

   آپ سکیلنگ کروائیں اور اُس کے بعد سنت کے مطابق ہر نماز کے وقت مسواک کرنے کی عادت بنائیں، ان شاء اللہ دانتوں کی حفاظت کے علاوہ  بہت سے فوائد حاصل ہوں گے۔ نبی رَحمت صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے ارشاد فرمایا:’’في ‌السواك عشرۃ خصال: يطيب الفم، ويشد اللثة، ويجلو البصر، ويذهب البلغم، ويذهب الجفر، ويوافق السنة، ويفرح الملائكة، ويرضى الرب، ويزيد في الحسنات، ويصحح المعدة‘‘ ترجمہ:مسواک میں دس خوبیاں ہیں۔ منہ صاف کرتی،مَسُوڑھے کو مضبوط بناتی ہے،بینائی بڑھاتی،بلغم دُور کرتی ہے، منہ کی بدبو ختم کرتی ، سنّت کے مُوافِق ہے ،فرشتے خوش ہوتے ہیں، رب راضی ہوتا ہے، نیکیاں  بڑھاتی اور معدہ دُرُست کرتی ہے۔(کنزالعمّال، جلد9 ، السواک، صفحہ 314،مطبوعہ مؤسسۃ الرسالۃ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم