کیا دعا کا صلہ نسلوں سے بھی ملتا ہے؟

مجیب: مفتی  ابو محمد علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Gul-2366

تاریخ اجراء: 05 ربیع الآخر1443  ھ/ 10 دسمبر 2021 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارےمیں کہ جب ہم کسی کے ساتھ حسن سلوک کرتے ہیں، اس کی مشکل میں اس کے کام آتے ہیں، تو وہ ہمیں اور ہماری نسلوں کو  دعائیں دیتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ ہماری نیکی کی وجہ سے ہماری نسلوں کو ان دعاؤں سے بھی حصہ ملتا ہے یا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اصل دار ومدار تو قبولیت پر ہے ۔اللہ تعالی بے نیاز ہے ،وہ جس کی دعا چاہے قبول کرے۔ اس کی مرضی ہے، لیکن مظلوم و مضطر کی دعا قبول ہوتی ہے ۔اس موقع پر دعا اچھا شگون ہے اور نیک نیت سے دعا لینا عمدہ عمل ہے ۔باقی رہا یہ معاملہ کہ کسی کی دعا نسلوں تک بھی جا سکتی ہے یا نہیں؟ بالکل جا سکتی ہے ،قرآن و حدیث میں اس کا واضح ثبوت موجود ہے ۔چنانچہ

   حضرت مریم رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی والدہ محترمہ کی دعا نقل کرتے ہوئے اللہ عزوجل قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے﴿وَ اِنِّیْۤ اُعِیْذُهَا بِكَ وَ ذُرِّیَّتَهَا مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْم﴾ ترجمہ کنزالایمان: ’’میں اُسے اور اس کی اولاد کو تیری پناہ میں دیتی ہوں راندے ہوئے شیطان سے۔‘‘(پارہ3، سورہ آل عمران، آیت36)

   سورہ  آل عمران کی مذکورہ آیت  کے تحت تفسیر نعیمی میں ہے: ”حضرت حنہ کی دعا کا یہ اثر ہوا کہ رب نے بی بی مریم کو ہر قسم کی گندگی ظاہری و باطنی سے  پاک رکھا۔۔۔ اور حضرت عیسی علیہ السلام سے کوئی خطا بھی سرزد نہ ہوئی۔۔۔قریب قیامت آپ نکاح کریں گے، اولاد ہوگی، ان کو بھی یہ دعا پہنچے گی اور آپ کی تمام اولاد نیک و صالح ہوگی۔“      (تفسیر نعیمی، جلد3، صفحہ388، نعیمی کتب خانہ، گجرات)

   بخاری شریف کی حدیث پاک ہے: ”کل بنی ادم یطعن الشیطان فی جنبہ باصبعہ حین یولد غیر عیسی ابن مریم“ یعنی ہر انسان کی پیدائش کے وقت شیطان اس کے پہلو میں  اپنی انگلی چبھوتا ہے، سوائے حضرت عیسی علیہ السلام کے۔(الصحیح للبخاری، صفحہ445، حدیث3286، ریاض)

   اس حدیث پاک کے تحت عمدۃ القاری میں ہے: ”واراد الشیطان التمکن من امہ فمنعہ اللہ منھا ببرکۃ امھا حنۃ بنت فاقوذ بن ثامان حیث قالت﴿ وَ اِنِّیْۤ اُعِیْذُهَا بِكَ وَ ذُرِّیَّتَهَا مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْم ﴾ یعنی حضرت عیسی علیہ السلام کی پیدائش کے وقت شیطان نے انگلی چبھونے کا ارادہ کیا،  تو اللہ عزوجل نے ان کی نانی حضرت حنہ بنت فاقوذ بن ثامان کی برکت سے شیطان کو روک دیا کہ انہوں نے دعا مانگی تھی، یااللہ! میں مریم اور اس کی اولادکو شیطان مردود سےتیری  پناہ میں دیتی  ہوں۔ (عمدۃ القاری، جلد15، صفحہ241، بیروت)

   اس حدیث پاک کے تحت مرقاۃ المفاتیح میں ہے : ”ای لدعوۃ حنۃ جدتہ فی حق امہ“ یعنی حضرت عیسی علیہ السلام کی نانی حضرت حنہ نے حضرت عیسی علیہ السلام کی والدہ کے حق میں جو دعا کی تھی، اس دعا کی برکت سے اللہ عزوجل نے حضرت عیسی علیہ السلام کو شیطان سے بچایا۔(مرقاۃ المفاتیح، جلد10، صفحہ401، تحت الحدیث5723، بیروت)

vاس حدیث پاک کے تحت نزھۃ القاری میں ہے: ”یہ حضرت مریم کی والدہ حنہ بنت فاقوذہ کی دعا کی برکت ہے۔“

(نزھۃ القاری، جلد4، صفحہ344، فرید بک سٹال، لاھور)

   مراۃ المناجیح میں ہے: ”اس وقت اللہ تعالیٰ نے حضرت عیسی علیہ السلام اور شیطان کے درمیان ایک پردہ حائل کر دیا، شیطان کی انگلی اس پردے میں لگی۔ حضرت حنہ (والدہ مریم) کی دعا سے یہ واقعہ ہوا ۔ آپ نے دعا کی تھی ﴿ وَ اِنِّیْۤ اُعِیْذُهَا بِكَ وَ ذُرِّیَّتَهَا مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْم ﴾ ‘‘(مراۃ المناجیح، جلد7، صفحہ428، قادری پبلشرز، لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم