میڈیکل کے طلبہ کا انسانی لاشوں پر تجربہ کرنا کیسا؟

مجیب:   مفتی محمدھاشم خان عطّاری   مد ظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ  جمادی الآخر1442 ھ

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

       کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میڈیکل کے طلبہ سیکھنے کے لئے انسانی لاشوں پہ تجربات کرتے ہیں۔ ان کا یہ تجربات کرنا کیسا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

      سیکھنے کے لئے انسانی لاشوں پر تجربات کرنا ناجائز و حرام اور گناہ ہے کیونکہ یہ میت کو تکلیف دینا ہے کہ جس طرح زندہ انسان کو تکلیف ہوتی ہے اسی طرح مردہ کو بھی تکلیف ہوتی ہے۔ اور اس میں میت کی توہین و تذلیل بھی ہے کہ مرنے کے بعد بھی انسان کی تعظیم و تکریم باقی رہتی ہے۔ اس کی توہین کی اجازت نہیں۔ نیز یہ انسان کا مثلہ کرنا ہے جو کہ ناجائز ہے کہ احادیثِ مبارکہ میں حربی کافر کا بھی دورانِ جنگ مثلہ کرنے سے منع فرمایا گیا۔ نیز اس طرح میت کی تجہیز و تدفین میں بلاوجہ کی تاخیر ہے جو کہ ممنوع ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم