جانوروں کو آپس میں لڑانا ، اس کا تماشا دیکھنا کیسا ؟

مجیب:مولانا سرفراز اختر مدنی زید مجدہ

مصدق:مفتی فضیل صآحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر: Har-5607

تاریخ اجراء:20صفر المظفر1441ھ/20اکتوبر2019ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائےدین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہمارے یہاں مختلف تہواروں پر میلے لگتے ہیں ،جس میں جانوروں کو لڑایا جاتا ہے اور بعض اوقات جانور مر بھی جاتے ہیں،اس کے متعلق کیا حکم ہے ، یہ جائز ہے یا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    جانوروں کو لڑانا،ناجائز و حرام ہے کہ بلا وجہ بے زبانوں کو تکلیف دینا ہے،اس طرح کاتماشہ دیکھنا بھی ناجائز  و گناہ ہے۔ اس سے بچنا  واجب وضروری ہے۔

    جانوروں کو لڑانے سے متعلق حدیث پاک میں ہے:"عن ابن عباس قال :نھی رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم عن التحریش بین البھائم " ترجمہ : حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے مروی ہے ،انہوں فرمایا:رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم جانوروں کو لڑانے سے منع فرمایا۔

                                                                                        (سنن ابی داود،ج1،ص370،مطبوعہ لاھور)

    سیدی اعلی حضرت الشاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن فرماتے ہیں:"ہر جانور کا لڑانا جیسے لوگ مینڈھے لڑاتے ہیں ، لعل لڑاتے ہیں ، یہاں تک کہ حرام جانوروں مثلاً ہاتھیوں ریچھوں کا لڑانا بھی سب مطلقاً حرام ہے کہ بلا وجہ بے زبانوں کو ایذا ہے۔"

(فتاوی رضویہ،ج24،ص655،مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن ، لاھور)

    بہار شریعت میں ہے:"جانوروں کو لڑانا مثلاً مرغ،بٹیر،تیتر،مینڈھے،بھینسے وغیرہ کہ ان جانوروں کو بعض لوگ لڑاتے ہیں ، یہ حرام ہے اور اس میں شرکت کرنا یا اس کا تماشہ دیکھنا بھی ناجائز ہے۔"

 (بھارشریعت،ج3،ص512،مطبوعہ مکتبۃ المدینہ ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم