محرم کے مہینے میں اپنے مرحومین یا دیگر اولیاء کے لیے فاتحہ خوانی کرنا کیسا ؟

مجیب:مفتی فضیل صآحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر: Har-5491

تاریخ اجراء:19 ذوالحجہ 1440ھ/21اگست 2019ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائےدین و مفتیان شرع متین اس مسئلےکے بارے میں کہ محرم کے مہینے میں شہدائے کربلا کے علاوہ کسی مسلمان  مثلا: اپنے مرحوم رشتہ دار کے ایصال ثواب کے لیے فاتحہ دِلاسکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    عام دنوں کی طرح محرم الحرام کے مہینے میں بھی شہدائےکربلا اور ان کے علاوہ کسی مسلمان کے ایصال ثواب کے لیےفاتحہ دِلاسکتے ہیں،اس میں کچھ حرج نہیں۔نیز عوام میں جو یہ بات مشہور ہے کہ محرم الحرام کے مہینے میں شہدائےکربلاکے علاوہ کسی کی فاتحہ نہیں دے سکتے،بالکل غلط اور شریعت مطہرہ پر افتراء  ہے۔چنانچہ سیدی اعلیٰ حضرت الشاہ  امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن ایک سوال کے جواب میں ارشاد فرماتے ہیں:’’محرم وغیرہ ہروقت ہرزمانہ میں تمام انبیاءواولیاءکرام علیہم الصلوۃوالسلام کی نیازاورہرمسلمان کی فاتحہ جائزہے،اگر چہ خاص عشرہ کے دن ہو۔بکر غلط کہتا ہےاورشریعت مطہرہ پرافتراءکرتاہے۔‘‘

 (فتاوی رضویہ،ج24،ص499،رضا فاؤنڈیشن ،لاھور)

    صدر الشریعہ بدر الطریقہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:’’بعض جاہلوں میں مشہورہے کہ محرم میں سوائےشہدائے کربلاکےدوسروں کی فاتحہ نہ دِلائی جائے،ان کایہ خیال غلط ہے،جس طرح دوسرے دنوں میں سب کی فاتحہ ہوسکتی ہے،ان دنوں میں بھی ہوسکتی ہے۔‘‘

  (بھارشریعت،ج3،ص644،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم