چاندی کی دو انگوٹھیاں پہننے کا حکم

مجیب:مفتی قاسم صآحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ ذوالقعدۃالحرام 1441ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ مرد کے لیے چاندی کی دو انگوٹھیاں پہننا کیسا ہے؟ نیز چاندی کی دو انگوٹھیاں پہننے والے شخص کو امام بنانا ، اس کا نماز پڑھانا کیسا؟ اگر جائز نہیں ہے ، تو اگر اس کے پیچھے نماز پڑھ لی ہو ، ا س کے متعلق کیا شرعی حکم ہے؟

سائل : محمد ارسلان (اورنگی ٹاؤن ،  کراچی)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    مرد کے لیے چاندی کی صرف ایک انگوٹھی جائز ہے ، وہ بھی ایسی کہ جو ساڑھے چار ماشے سے کم کی ہو اور اس میں نگینہ لگا ہو۔ دو یا ایک سے زیادہ انگوٹھیاں پہننا اگرچہ تمام انگوٹھیاں چاندی کی ہوں ، اگرچہ ان سب کا وزن ملا کر ساڑھے چار ماشے سے کم ہو ، پھر بھی جائز نہیں ہے۔ ایک سے زیادہ انگوٹھیاں پہننے والا شخص فاسقِ معلن ہے ، اس کو امام بنانا ناجائز و گناہ ہے اور ایسے شخص کے پیچھے پڑھی ہوئی نماز کا اعادہ کرنا لازم ہے اور ساتھ توبہ کرنا بھی لازم ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم