انگوٹھی میں نگینہ پہننے اور اس کی تاثیر کا حکم ؟

مجیب:مفتی فضیل صآحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر: Kan-13701

تاریخ اجراء:25صفر المظفر1440ھ4 نومبر 2018ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ انگوٹھی  میں نگ پہننا کیسا ہے اور کیا اس کے  انسانی زندگی پر اثرات مرتب ہوتے ہیں ؟

سائل :غلام مصطفی ٰ(گلبہار ،کراچی )

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    مرد کے لیے ساڑھے چار ماشہ وزن سے کم چاندی کی ایک انگوٹھی ایک نگینہ کے ساتھ خواہ کسی بھی رنگ یا پتھر کا ہو، پہنناجائز ہے اور جہاں تک ان پتھروں نگینوں کے انسانی زندگی پر اثرات کا تعلق ہے ،تو بعض احادیث اور  ان کی شروحات سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ دواؤں  کی طرح بعض نگینوں کی تاثیرات ہوتی ہیں، البتہ اس بات کا  خیال ضروررہے کہ اگر نگینہ  پہننے سے کسی مرض سے شفاء یاکوئی فائدہ پہنچے تواسے اللہ عزوجل کی جانب سے سمجھے ، کیونکہ  مؤثر حقیقی محض اللہ تبارک وتعالی کی ذات ہے اوران کو اللہ عزوجل نے ذریعہ اور وسیلہ بنایا ہے،جیسے شفاءاللہ عزوجل کی طرف سے عطا ہوتی ہے اور ذریعہ ڈاکٹر بنتا ہے لہذا شفاء یافائدہ پہنچنااللہ عزوجل کی جانب سے ہوتاہے ۔یہ بھی یاد رہے کہ نگینہ کے فوائد سے متعلق مطلقا ہر کسی کی بات پر کان  نہ دھریں  بلکہ تجربات سے ثابت ہونے والے یاجن کے بارے میں روایت میں فوائد بیان ہوئے ہیں ،انہیں کا  لحاظ رکھا جائے  ۔

    مسلم شریف میں  حدیث پاک ہے:”عنانس ابن مالک ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لبس خاتم فضۃ فی یمینہ فیہ فص حبشی کان یجعل فصہ مما یلی کفہ“حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے داہنے ہاتھ میں انگوٹھی پہنی جس میں حبشی نگینہ تھا، آپ اس کا نگینہ ہتھیلی شریف سے متصل رکھتے تھے ۔

(صحیح مسلم ،جلد 2،صفحہ 197،مطبوعہ کراچی )

    اسی حدیث کے تحت مرقاۃ میں علامہ ملا علی قاری علیہ الرحمہ حدیث مبارک نقل کرتے ہیں:”تختموا بالعقیق فانہ مبارک“ ترجمہ:انگوٹھیوں میں عقیق کا نگینہ پہنو کہ یہ برکت والا ہے۔دوسری روایت میں ہے :”عن انس بلفظ: تختمو ا بالعقیق فانہ ینفی الفقر“یہ عقیق کا نگینہ فقر کو ختم کرتا ہے ۔ایک روایت میں ہے:”ان التختم بالیاقو ت الاصفر یمنع الطاعون“پیلے یاقو ت کی انگوٹھی طاعون سے حفاظت کرتی ہے ۔

(مرقاۃالمفاتیح شرح مشکوۃالمصابیح ، جلد6، صفحہ185، مطبوعہ کوئٹہ)

    فیض القدیر میں ہے:”فی حدیث لہ شأن،من تختم بالعقیق وفق لکل خیر وأحبہ الملکان ومن خواصہ تسکین الروع عند الخصام ویقطع نزف الدم“حدیث مبارک میں عقیق کی خوبی بیان ہوئی کہ جو اسے پہنے گا اس کو ہر قسم کی بھلائی ملے گی اور فرشتے اس سے محبت کریں گے۔اس کے خواص سے ہے کہ دل مدِمقابل کے وقت سکون میں رہتا ہے اور نکسیر پھوٹناختم ہو جاتا ہے۔

(فیض القدیر،جلد3،صفحہ308،دارالکتب العلمیۃ،بیروت)

درمختار میں ہے:”یجوز من حجر وعقیق و یاقوت و غیرھا“ ترجمہ :نگینہ ہر قسم کے پتھر کا ہوسکتاہے عقیق ، یاقوت وغیرہ سب کا نگینہ جائز ہے۔

(درمختار مع ردالمحتار، جلد 9، صفحہ 595، مطبوعہ کوئٹہ )

    صدر الشریعہ بدرالطریقہ مولانا محمد امجد علی اعظمی رحمۃاللہ تعالی علیہ بہارشریعت میں  فرماتے ہیں :”مرد کو زیور پہننا مطلقا حرام ہے صرف چاندی کی ایک انگوٹھی جائز ہے، جو وزن میں ایک مثقال یعنی ساڑھے چار ماشہ سے کم ہو اور سونے کی انگوٹھی بھی حرام ہےنگینہ ہر قسم کے پتھر کا ہو سکتا ہے ۔عقیق،یاقوت، زمرد، فیروزہ وغیرہا سب کا نگینہ جائز ہے ۔اگلے صفحہ پر فرماتے ہیں :انگوٹھی وہی جائز ہے جو مردوں کی انگوٹھی کی طرح ہو یعنی ایک نگینہ کی ہو اور اگر اسمیں کئی نگینے ہوں تو اگرچہ وہ چاندی ہی کی ہو مرد کے لیے ناجائز ہے،اسی طرح مردوں کے لیے ایک سے زیادہ انگوٹھی پہننا یا چھلے پہننا بھی ناجائز ہے کہ یہ انگوٹھی نہیں، عورتیں چھلے پہن سکتی ہیں۔

( بہار شریعت ، حصہ16،ص426،427،مکتبۃ المدینہ کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم