Wheelchair Par Hajj Karna Kaisa Hai ?

وہیل چئیر پر مکمل حج کرنا کیسا ؟

مجیب: ابو احمد محمد انس رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-1693

تاریخ اجراء: 10ذوالقعدۃالحرام1444 ھ/31مئی2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ہم فیملی کے ساتھ حج پر جارہے ہیں ہماری ایک آنٹی  ہیں ،جو ایک منٹ کے لیے بھی  پیدل نہیں چل سکتیں، وہ ویل چیئر پر  ہی سارا حج کریں گی، اس کے بارے میں کیا حکم ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   صورتِ مسئولہ میں جب آپ کی آنٹی  معذورہیں کہ پیدل چل نہیں سکتیں تووہ ویل چیئرپرحج کے افعال ادا کرسکتی ہیں۔ تفصیل اس میں یہ ہے کہ افعال حج میں سے طواف اورعمرہ ایسے افعال ہیں ،جن کوبلاعذرسواری وغیرہ  پرکرنے کی اجازت نہیں ہوتی  لیکن عذرہوتوکرسکتے ہیں ،اس کے علاوہ جوافعال ہیں ،جیسے عرفات کاوقوف،مزدلفہ کاوقوف،رمی جماروغیرہ ان کواگربلاعذربھی سواری پرکیاجائے تواجازت ہے اورعذرکی صورت میں توبدرجہ اولی اجازت ہے ۔

   فتاوی ہندیہ میں ہے” ولو طاف راكبا أو محمولا أو سعى بين الصفا والمروة راكبا أو محمولا إن كان ذلك من عذر يجوز ولا يلزمه شيء، وإن كان من غير عذر فما دام بمكة فإنه يعيد، وإذا رجع إلى أهله فإنه يريق لذلك دما عندنا كذا في المحيط “ ترجمہ :اگر کسی نے طواف یا صفا و مروہ کی سعی اس حالت میں کی کہ سواری پر سوار تھا یا کسی نے اسے اٹھایا ہوا تھا ،تو اگر یہ عذر کی وجہ سے کیا تو جائز ہے اور اس پر کچھ بھی لازم نہیں ہوگا اور اگر بغیر عذر ایسا کیا تو جب تک مکہ میں ہے ان کا اعادہ کرے اور اگر اپنے اہل کی طرف لوٹ آیا تو ہمارے نزدیک اس کی وجہ سے دم دے،یونہی محیط میں ہے۔(فتاوی ہندیہ،کتاب الحج،ج 1،ص 247،دار الفکر،بیروت)

   لباب المناسک میں ہے”ولو سعی کلہ او اکثرہ راکبا او محمولا بلا عذر فعلیہ دم،وان کان بعذر فلا شئ علیہ“ترجمہ:“اگر کسی نے بلاعذر کُل یا اکثر سعی اس حالت میں کی کہ سواری پر سوار تھا یا کسی نے اسے اٹھایا ہوا تھاتو اس پر دم لازم ہوگا،اور اگر عذر کی وجہ سے کی تو کچھ لازم نہیں۔(لباب المناسک،فصل فی الجنایۃ فی السعی،ص 218، دار قرطبہ،بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم