Hajj e Ifrad Karne Wale Par Rami Qurbani Aur Halq Mein Tarteeb Ka Hukum

حج افراد والے پر رمی ،قربانی اور حلق میں ترتیب ضروری ہے یا نہیں ؟

مجیب: محمد عرفان مدنی عطاری

فتوی نمبر: WAT-1709

تاریخ اجراء: 16ذوالقعدۃالحرام1444 ھ/05جون2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

      کیا حجِ افراد کرنے والے پر بھی رمی،قربانی اور حلق میں ترتیب واجب ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   حج افراد کرنے والے پرچونکہ قربانی واجب نہیں ،بلکہ اس کیلئے قربانی کرنا مستحب ہے، لہذا اگر وہ قربانی کرے تو اس کیلئے بہتر یہ  ہے کہ پہلے رمی  پھر قربانی اور پھر حلق یا تقصیر کرےاور اگر اُس نے  اِس ترتیب کے خلاف کیا یعنی  رمی  سے پہلے یا حلق کے بعد قربانی  کرلی تو بھی  اُس پر کچھ لازم نہیں ہوگا۔البتہ رمی اور حلق  میں مُفرِد پر بھی  ترتیب واجب ہےیعنی حج افراد کرنےوالا بھی پہلے رمی کرے گا پھر حلق یا تقصیر، اگر اُس نے ان دو واجبوں میں ترتیب کی خلاف ورزی کی یعنی رمی سے پہلے حلق یا تقصیر کرلیا تو اُس پر دم واجب ہوجائے گا۔

   مفرد کیلئے قربانی مستحب ہے اور اس کیلئے قربانی کو حلق سے پہلے کرنا بھی مستحب ہے ، جیساکہ لباب المناسک اور اسکی شرح میں ہے:’’(إن کان مفردا یستحب لہ الذبح ... وتقديم الذبح علی الحلق مستحب للمفرد)‘‘ ملتقطاً۔ترجمہ:اگر حج کرنے والا مفرد ہو تو اس کیلئے قربانی مستحب ہے اور مفرد پر حلق سے پہلے قربانی کرنا (بھی)مستحب ہے۔(لباب المناسک مع شرحہ ،فصل فی الذبح،صفحہ249،دار الکتب العلمیۃ، بیروت)

   مفرد نے رمی سے پہلے یا حلق کے بعد قربانی کرلی تو اس پر کچھ بھی لازم نہیں ،جیساکہ بنایہ شرح ہدایہ میں ہے:’’إذا ذبح المفرد قبل الرمي، أو حلق قبل الذبح حيث لا يجب علیه شيء؛ لأن النسك لا يتحقق في حقه؛ لأن المفرد يذبح إن أحب، ولا يجب عليه‘‘ترجمہ:جب مفرد رمی سے پہلے  قربانی کرلےیا  قربانی سے پہلے حلق کرلے تو اس پر کچھ بھی لازم نہیں ہوگا،کيونكہ اس کے حق میں قربانی  ثابت ہی نہیں، کیونکہ مفرد(کیلئے حکم یہ ہے کہ) اگر چاہے تو قربانی کرے، قربانی کرنا     اُس پر واجب نہیں۔(البنایہ شرح الھدایہ،جلد5،باب الجنایات،صفحہ270،مطبوعہ :ملتان)

   مفرد پر رمی اور حلق میں ترتیب واجب ہے،چنانچہ رد المحتار میں ہے:’’المفرد لا ذبح علیہ فیجب علیہ الترتیب بین الرمی والحلق فقط‘‘ترجمہ: مفرد پر چونکہ قربانی واجب نہیں لہذا اس پر صرف رمی اور حلق میں ہی ترتیب واجب ہے۔                   (رد المحتار،جلد3،باب الجنایات،صفحہ669،مطبوعہ کوئٹہ)

   مفرد نے رمی سے پہلے حلق کرلیا تو دم لازم ہوجائے گا،جیسا کہ لباب المناسک اور اسکی شرح  میں ہے:’’(ولو حلق المفرد قبل الرمی فعلیہ دم)‘‘ملتقطاً۔"ترجمہ:اور اگر مفرد نے رمی  سے پہلے حلق کرلیا تو  اُس پر دم لازم ہوجائے گا۔(لباب المناسک مع شرحہ،فصل فی ترک الترتیب بین افعال الحج،صفحہ396،دار الکتب العلمیۃ، بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم