Umrah Mein Halq Se Pehle Topi Pehen Li Tu Kya Hukum Hai ?

عمرہ میں حلق سے پہلے تھوڑی دیر کے لئے ٹوپی پہن لی تو کیا حکم ہے؟

مجیب: مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1116

تاریخ اجراء: 01ربیع الثانی1445 ھ/17اکتوبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میرے ایک دوست عمرہ پر گئے اور انہوں نے عمرہ میں طواف و سعی مکمل کی،وہاں سے نکل کر حلق کروانے کے لئے جارہے تھےکہ راستے میں ایک ٹوپی پسند آئی ،اس کا سائز چیک کرنے کے لیے سر پر رکھی  اور پھر وہ ٹوپی خرید لی، دو چار منٹ بعد یاد آیا کہ ابھی تو وہ حالتِ احرام میں ہے اور اس حالت میں وہ سر نہیں ڈھانپ سکتے ،تو انہوں نے وہ ٹوپی اتار لی اور پھر جا کرحلق کروا لیا، اب اس صورت میں ان کے لئے کیا حکم ہے ہوگا؟  دم دیں گے یا صدقہ اور وہ پاکستان بھی واپس آچکے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت کے مطابق اس شخص پر ایک صدقہ فطر دینا  لازم ہے، نیز یہ صدقہ فطر   حرم میں دینا ضروری نہیں بلکہ اپنے ملک میں شرعی فقیر کو بھی  دیا جاسکتا ہے۔

   مسئلہ کی تفصیل یہ ہے کہ  حلق یا تقصیر سے قبل مُحرم پر احرام کی پابندیاں برقرار رہتی ہیں، ان پابندیوں میں سے ایک پابندی سر نہ ڈھکنا بھی ہے، حتٰی کہ اگر مُحرم  نے سر کا چوتھائی حصہ ڈھکا تو  جان بوجھ کر ہو یا بھولے سے،  بہرصورت  اس پر کفارہ لازم ہوجاتا ہے اگرچہ یہ ڈھکنا  ایک لمحہ کیلئے ہو، پھر اگر چار کامل پہر (یعنی بارہ گھنٹے تک ) یہ  ڈھکا  رہا تو کفارے میں ایک دم  اور اس سے  کم    ڈھکا رہا ،تو صدقہ دینا لازم ہے۔

   بہار شریعت میں ہے :” مرد یا عورت نے مونھ کی ٹکلی ساری یا چہارم چھپائی یا مرد نے پورا یا چہارم سر چھپایا تو چار پہر یا زیادہ لگاتار چھپانے میں دَم ہے اور کم میں صدقہ اور چہارم سے کم کو چار پہر تک چھپایا تو صدقہ ہے اور چار پہر سے کم میں کفارہ نہیں مگر گناہ ہے۔‘‘(بہار شریعت ،جلد 01 ،صفحہ1169،مکتبۃ المدینہ، کراچی )

   صدقے سے مراد صدقۂ فطر ہے،اس کی مقدار آدھا صاع یعنی دوکلو میں 80 گرام کم (تقریباً1920 گرام) گندم، یاایک صاع یعنی چار کلو میں 160 گرام کم (تقریباً 3840گرام) کھجور یا جَو ہے۔ صدقے میں ان چیزوں کی قیمت بھی دی جاسکتی ہے اور گندم یا جَو کا آٹا یا ستو بھی  دے سکتے ہیں۔  نیز صدقہ اپنے شہر کے شرعی فقیر (یعنی جسے زکوٰۃ دینا، جائز ہے ، ایسے شخص) کو بھی دے سکتے ہیں ، لیکن حرم شریف میں  موجود شرعی فقیر کو دینا افضل ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم