Umrah Ke Ihram Mein Tawaf Se Pehle Hambistari Karna

عمرے کے احرام میں طواف سے پہلے ہمبستری کرنا

مجیب: ابو حفص مولانا محمد عرفان عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2227

تاریخ اجراء: 15جمادی الاول1445 ھ/30نومبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ایک شخص نے عمرہ  کا احرام باندھا اور احرام کی نیت کے بعد،طواف سے پہلے اس  نے اپنی زوجہ سے  جماع کرلیا،  اب اس شخص کے متعلق کیا حکم ہے؟نیز اگر یہاں ایسے شخص پر  دم لازم ہوگا، تو کیا  وہ شخص دم کے بدلے روزے رکھ سکتاہے ۔کیا اس سے وہ کفارہ ادا ہوجائے گا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جس شخص  نے عمرے کا احرام باندھا  اور طواف سے پہلے  اپنی زوجہ سے جماع کرلیا ،اُس  کا عمرہ فاسد ہوگیا ،اب    اُس پر توبہ  کرنے کے ساتھ،ایک  دم ادا کرنا  لازم ہے، لیکن   احرام ختم نہیں ہوا،لہذا  صورت مسئولہ میں ایسے شخص  پر  لازم ہوگا کہ اولاً   تو وہ  اُس فاسد ہوجانے والے عمرے کو پورا کرےیعنی  طواف و سعی  ادا کرے ، پھر  حلق یا تقصیر کرے ۔ اس کے بعد  پھر  ایک نئے  عمرے کے احرام کے ذریعے اُس فاسد ہوجانے والے عمرے کی قضا کرے۔ مذکورہ شخص کی زوجہ بھی اگر  اپنے شوہر کی طرح ،عمرے  کے احرام میں ہواوراس نے بھی   ابھی    طواف  نہ کیا ہوتو  بعینہ یہی  حکم اس پر بھی لازم  ہوگا۔

   عمرے کے احرام میں جماع ہوجانے سے متعلق ،تنویر الابصار مع در مختار میں ہے: ’’(و) وطؤه(فی عمرتہ قبل طوافہ أربعۃ مفسد لھا فمضی وذبح وقضی)وجوباً ‘‘ترجمہ:اور محرم کا عمرے کے احرام میں،طواف کے چار پھیروں سے پہلے جماع کرنا عمرے کو فاسد کردے گا،لہذا اب اس پروجوبی طور پر لازم ہوگا کہ اس عمرے کو پورا کرے، دم ادا کرے اور (فاسد ہوجانے والے عمرے کی)قضا کرے۔(تنویر الابصار مع در مختار،جلد3،صفحہ676،دار المعرفۃ،بیروت)

   احرام میں جماع سے متعلقہ احکام میں مرد و عورت کا کوئی فرق نہیں،جیسا کہ لباب المناسک اور اسکی شرح میں ہے:’’(ولا فرق  فیہ)أی  فی المجامع بالنسبۃ الی ھذا الحکم۔۔۔ (بین۔۔۔ الرجل والمرأۃ)أی اذا کانا عاقلین بالغین محرمین‘‘ ملتقطاً۔ "ترجمہ: اور حالت احرام میں جماع  کرنے والے  سے متعلق حکم میں مرد اور عورت کا کوئی فرق نہیں یعنی جبکہ وہ دونوں عاقل بالغ مُحرم ہوں۔(لباب المناسک مع شرحہ، باب الجنایات،صفحہ478، مطبوعہ مکۃ المکرمۃ)

   احرام کی حالت  میں جماع کرنے سے احرام ختم نہیں ہوگا،جیسا کہ صدر الشریعہ بدر الطریقہ مفتی امجد علی اعظی رحمۃ اللہ علیہ ،بہار شریعت میں ارشاد فرماتے ہیں:’’جماع سے احرام نہیں جاتا، وہ بدستور مُحرِم ہے اور جو چیزیں مُحرِم کے لیے نا جائز ہیں وہ اب بھی ناجائز ہیں اور وہی سب احکام ہیں۔‘‘(بہار شریعت،جلد1،حصہ 6،صفحہ1175،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم