Umrah Ke Baad Haram Se Bahar Taqsir Karne Ka Hukum

عمرے کے بعد حرم سے باہر تقصیر کرنے کا حکم

مجیب: ابو حفص مولانا محمد عرفان عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2329

تاریخ اجراء: 19جمادی الثانی1445 ھ/02جنوری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ہمارے ساتھ جو  خواتین تھیں، انہوں نے عمرہ کرنے کے بعد تقصیر نہیں کی تھی  یعنی وہ خواتین مدینہ شریف پہنچنے تک احرام سے باہر نہیں ہوئی تھیں،مدینہ شریف پہنچنے پر انہوں نے وہاں  تقصیر کی۔ان خواتین کے متعلق کیا حکم ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جن خواتین نے عمرہ کرنے کے بعد تقصیر مدینہ شریف پہنچ کر کی ،تو اُن پر  حدود حرم سے باہر تقصیر کرنے کی وجہ سے دم لازم ہوگا،کیونکہ  حج  ہو یا عمرہ دونوں میں ہی  حلق یا تقصیر کا حدودِ حرم میں ہونا   واجب ہے،اگر  حج یا عمرے میں کوئی شخص حرم سے باہر کسی مقام پر حلق یا تقصیر کرے ،تو اس پر دم لازم ہوتا ہے۔لہذا پوچھی گئی صورت میں اُن خواتین  پر اولاً تو یہی لازم تھا کہ وہ عمرہ کرنے کے بعد تقصیر حدودِ حرم میں ہی کرتیں،مگر جب انہوں نے تقصیر حدودِ حرم میں نہیں کی اور مدینہ شریف  پہنچ  جانے کے بعد تقصیر کی تو اُن  پردم  لازم ہوگیا ،جس کی ادائیگی حدود حرم میں کرنا ضروری ہوگا۔ نیزمذکورہ صورت میں اگر بلاعذرِ شرعی جان بوجھ کر حرم میں تقصیر  نہ کی ہو،تو اس صورت میں دَم کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ توبہ کرنا بھی لازم ہوگا۔

   رد المحتار علی الدر المختار میں ہے :” یجب دم لوحلق للحج أوالعمرۃ فی الحل لتوقتہ بالمکان “ترجمہ:اگر کسی شخص نے حج یا عمرہ میں مقام حل میں حلق کروایاتو  دم واجب ہوجائے گاکیونکہ حلق کے لیے شرعی اعتبارسے جگہ (حدودحرم ) مخصوص ہے ۔     (ردالمحتار علی الدر المختار،باب الجنایات،جلد3،صفحہ666،مطبوعہ کوئٹہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم