Thakan Ki Wajah Se Kisi Ko Rami Ke Liye Naib Banana

تھکن کی وجہ سے کسی کو رمی کے لئے نائب بنانا

مجیب: مولانا جمیل احمد غوری عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1222

تاریخ اجراء: 08جمادی الاول1445 ھ/23نومبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کوئی محض تھکن کی وجہ سے دوسرے اور تیسرے دن کی رمی کے لیے کسی کو نائب بنائے کہ نائب اس کی طرف سے رمی کرے،کیا اس طرح نائب بنانا درست ہے اور نائب کے رمی کرنے سے نائب بنانے والے کا واجب ادا ہوجائے گا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں کوئی شرعی عذر نہیں لہٰذا یہ نیابت جائز نہیں اور اس سے نائب بنانے والے کا واجب بھی ادا نہیں ہوگا۔

   ستائیس واجباتِ حج میں ہے:”عذر کے وقت کسی کو رمی کا نائب بنانا درست ہے چنانچہ جو شخص مریض ہو کہ جمرہ تک سواری پر بھی نہ جا سکتا ہو وہ دوسرے کو حکم کردے کہ اس کی طرف سے رمی کرے۔۔۔یاد رہے کہ مریض سے مراد وہ شخص ہے جو جمرات تک سواری یا کسی کے کندھے پر سوار ہو کر بھی نہ جا سکتا ہو اور جس میں یہ طاقت ہو شرعاً وہ کسی کو نائب نہیں بنا سکتا ۔ بلا عذرِ شرعی مرد حضرات مستورات کی طرف سے بھی رمی نہیں کر سکتے اگرچہ ان کی اجازت سے ہی کیوں نہ ہو۔“(ستائیس واجباتِ حج، صفحہ 107۔108، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم