Tawaf Mein Bhool Kar Aath Chakkar Laga Liye To Kya Hukum Hai?

 

طواف کے بھول کر آٹھ چکر لگا لیے تو کیا حکم ہے ؟

مجیب:مفتی محمد قاسم عطاری

فتوی نمبر: HAB-0417

تاریخ اجراء: 02 ربیع الاول    1446ھ/07ستمبر     2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ میں پاکستان سے عمرہ کرنے آیا ہوا ہوں ۔ میں نے احرام وغیرہ باندھ کر طوافِ عمرہ شروع کیا ، لیکن میں  نے بھول کر آٹھ چکر  لگالیے اور میں یہ سمجھا کہ یہ ساتواں چکر ہی ہے ، لیکن مجھے اس کا ظن غالب نہیں تھا ،پھر میں ہوٹل آگیا ،یہاں قافلہ امیر نے بتایا کہ آپ چھ چکر مزید لگاکر ایک اور طواف مکمل کریں ، ورنہ دم لازم ہوجائے گا ۔ میں یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا مجھ پر چھ چکر مزید لگانا لازم ہیں ؟جو میں نے طواف کرلیا ہے ،وہ درست ہوا ہے یا نہیں ؟مجھ پر کوئی کفارہ لازم ہے یا نہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں آپ کا طواف درست ہوگیا،نہ ہی آپ پر مزید چھ چکر لگاکر  ایک اور طواف پورا کرنا لازم ہے اور نہ ہی کوئی کفارہ وغیرہ ،کیونکہ یہ تواس وقت لازم  ہوتا ہے جب کوئی  ساتواں چکر یقینی طور پر  مکمل ہوجانے کے بعد جان بوجھ کر یامحض وہم و وسوسہ کی وجہ سے آٹھواں چکر  لگائے ،جبکہ صورت مستفسرہ میں آٹھویں چکر کو ساتواں گمان کرکے مزید ایک چکر لگایا گیا ہے اور فقہائے کرام علیہم الرحمۃ کی تصریحات کے مطابق ایسی صورت میں طواف درست ہوجاتا ہے ،لہٰذا نہ ہی  مزید چھ چکر   لگانا لازم  ہے، نہ ہی کوئی کفارہ وغیرہ ۔

   بحر الرائق ،درر الحکام اور مجمع الانہر میں ہے، بالفاظ متقاربۃ : واختلفوا في منعه للزيادة حتى لو طاف ثامنا، وعلم أنه ثامن اختلفوا فيه والصحيح أنه يلزم إتمام الأسبوع؛ لأنه شرع فيه ملتزما بخلاف ما إذا ظن أنه سابع ثم تبين له أنه ثامن فإنه لا يلزمه الإتمام؛ لأنه شرع فيه مسقطا لا ملتزما كالعبادة المظنونة كذا في المحيط“ترجمہ:اور فقہائے کرام علیہم الرحمۃ کا  طواف کے زیادہ چکر کی ممانعت میں اختلاف ہے ،یہاں تک کہ اگر کسی نے آٹھواں چکر لگایا اور وہ یہ جانتا تھا کہ یہ آٹھواں چکر ہے ، تو فقہاء کا اس کے حکم میں اختلاف ہے اور صحیح یہ ہے کہ اب اس پر سات چکر پورے کرنا  لازم ہے ،کیونکہ اس نے عبادت کا آغاز اپنے اوپر اس کو لازم کرتے ہوئے کیا ہے، برخلاف اس صورت کے کہ جب اس کا گمان ہو کہ یہ ساتواں چکر ہے،پھر بعد میں ظاہر ہوا کہ یہ تو آٹھواں چکر تھا، تو اس صورت میں سات چکر پورے کرنا لازم نہیں ، کیونکہ اس نے اس صورت میں عبادت کا آغاز ساقط کرتے ہوئے کیا ہے ، التزام کرتے ہوئے نہیں، جیساکہ مظنون عبادت کا معاملہ ہوتا ہے ،ایسا ہی محیط میں ہے ۔(البحر الرائق ،ج02،ص 353،دار الکتاب الاسلامی)(درر الحکام،ج01،ص 223،دار احیاء الکتب العربیہ)(مجمع الانھر،ج01،ص 272،دار احیاء التراث العربی)

   درمختار میں ہے :”(فلو طاف ثامنا مع علمه به) فالصحيح أنه (يلزمه إتمام الأسبوع للشروع) أي لأنه شرع فيه ملتزما بخلاف ما لو ظن أنه سابع لشروعه مسقطا لا مستلزما“ترجمہ:تو اگر کسی نے آٹھواں چکر لگایا با وجود اس کے کہ وہ جانتا تھا کہ یہ آٹھواں چکر ہے ،تو صحیح قول کے مطابق  اب اس پر سات چکر  پورے کرنا  لازم ہے ،یعنی اس وجہ سے کہ اس نے طواف کا آغاز اپنے اوپر اس کو لازم کرتے ہوئے کیا ہے، برخلاف اس صورت کے کہ جب اس کا گمان ہو کہ یہ ساتواں چکر ہے ( تو اس صورت میں سات چکر پورے کرنا لازم نہیں )کیونکہ اس نے اس صورت میں طواف  کا آغاز ساقط کرتے ہوئے کیا ہے، التزام کرتے ہوئے نہیں ۔

   اس کے تحت رد المحتار میں ہے :”(قوله مع علمه به) أي بأنه ثامن لكن فعله بناء على الوهم أو الوسوسة لا على قصد دخول طواف آخر، فإنه حينئذ يلزم اتفاقا“ترجمہ:شارح علیہ الرحمۃ کا قول:اس شخص کے اس بات کو جاننے کے باوجود یعنی یہ جاننے کے باوجود کہ یہ آٹھواں چکر ہے، پھر بھی اس نے وہم یا وسوسہ پر بناء کرتے ہوئے یہ چکر لگایا ، نہ کہ دوسرے طواف میں داخل ہونے کی نیت سے، تو اس صورت میں اس پر بالاتفاق سات چکر پورے کرنا لازم ہے ۔(الدر المختار مع رد المحتار،ج02،ص 496،دار الفکر ،بیروت)

   بہار شریعت میں ہے :”طواف سات پھیروں   پر ختم ہوگیا، اب اگر آٹھواں   پھیرا جان بوجھ کر قصداً شروع کر دیا ، تو یہ ایک جدید طواف شروع ہوا، اسے بھی اب سات پھیرے کرکے ختم کرے۔ یوہیں   اگرمحض وہم و وسوسہ کی بنا پر آٹھواں   پھیرا شروع کیا کہ شاید ابھی چھ ہی ہوئے ہوں ، جب بھی اسے سات پھیرے کرکے ختم کرے۔ ہاں   اگر اس آٹھویں   کو ساتواں   گمان کیا بعد میں   معلوم ہوا کہ سات ہو چکے ہیں،   تو اسی پر ختم کردے سات پورے کرنے کی ضرورت نہیں ۔ “ (بھار شریعت،ج01،ص 1100،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم